زیادتی کے ملزمان کو انجام تک پہنچانے کے لیے بل منظور

بل کے مطابق خصوصی عدالتیں چار ماہ کے اندر مقدمات کا فیصلہ کرنے کی پابند ہوں گی۔

ملک میں عصمت دری کے بڑھتے ہوئے واقعات کی روک تھام اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے بھی خصوصی عدالتیں تشکیل دینے کا بل منظور کرلیا۔ بل کے مطابق خصوصی عدالتیں چار ماہ کے اندر مقدمات کا فیصلہ کرنے کی پابند ہوں گی۔

بیرسٹر علی ظفر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس منعقد ہوا جس میں حزب اختلاف کے رہنماؤں نے انسداد ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹریل) بل 2021 کے تحت خصوصی عدالتوں کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کیا۔ اس موقعے پر بل پر ووٹنگ کروائی گئی جس میں اکثریتی رہنماؤں نے اپوزیشن کے تحفظات کو مسترد کردیا۔

قائمہ کمیٹی سے منظوری کے بعد اب بل منظوری کے لیے سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔ سینیٹ سے منظوری کی صورت میں یہ بل قانون بن جائے گا۔ بل کے مطابق جرم ثابت ہونے پر عصمت دری کے مجرم کو سزائے موت، عمر قید یا کیمیائی طریقے سے نامرد کیا جاسکے گا۔

انسداد عصمت دری بل کے مطابق اگر کوئی مشتبہ شخص عدالتی فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کرتا ہے تو عدالت کو چھ ماہ میں مقدمے کا فیصلہ کرنا ہوگا۔ مقدمے کی سماعت کے عرصے کے دوران ملزم کی ضمانت نہیں ہوسکے گی۔

یہ بھی پڑھیے

اب قائمہ کمیٹی ملکی مسائل نہیں چوہوں پر بات کرے گی

 وزیراعظم عمران خان نے نومبر 2020 میں انسداد عصمت دری قانون کی منظوری دی تھی اور 15 دسمبر کو صدر عارف علوی نے اس حوالے سے آرڈیننس بھی جاری کیا تھا۔آرڈیننس کا سیکشن 3 صدر مملکت کو ملک بھر میں مرضی کے مطابق خصوصی عدالتوں کے قیام، چیف جسٹس کی مشاورت سے کسی بھی سیشن جج، ایڈیشنل سیشن جج یا ہائیکورٹ کے ایڈووکیٹ کو 10 سال کے لیے خصوصی عدالت کا جج مقرر کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

واضح رہے کہ  قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے رواں برس 2 جون کو اینٹی ریپ (انویسٹیگیشن اینڈ ٹرائل) بل 2021 کی منظوری دی تھی جس کے بعد ایوان زیریں نے متفقہ طور پر بل منظور کیا تھا۔

متعلقہ تحاریر