خورشید شاہ کی چالاکیاں، ضمانت کے لیے اسپتال سے جیل منتقل

رہنما پیپلزپارٹی کو این آئی سی وی ڈی سکھر سے سینٹرل جیل لے جایا گیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید احمد شاہ کو دو سالوں کے بعد این آئی سی وی ڈی سکھر سے سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما نیب کی حراست میں ہیں لیکن طبیعت کی ناسازی کے باعث وہ اسپتال میں تھے۔

خورشید احمد شاہ کو نیب نے دو سال قبل 18 ستمبر کو ایک ارب 23 کروڑ روپے کے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔ نیب حکام کی جانب سے راہداری ریمانڈ کے بعد خورشید شاہ کو سکھر لایا گیا تھا۔ نیب کی تحویل میں طبیعت خراب ہونے پر انہیں این آئی سی وی ڈی سکھر منتقل کیا گیا تھا جس کے ایک فلور کو بعد میں سب جیل قرار دیا گیا تھا۔

سابق اپوزیشن لیڈر کو اٹھارہ ماہ کے بعد گزشتہ روز سکھر کے این آئی سی وی ڈی اسپتال سے ایمبولینس کے ذریعے سینٹرل جیل لے جایا گیا۔ اس موقعے پر پیپلزپارٹی کے مقامی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

یہ بھی پڑھیے

کیا پیپلزپارٹی کا ن لیگ کو مشورہ قابل عمل تجویز ہے؟

سید خورشید احمد شاہ نے ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں ضمانت کی درخواستیں دی تھیں لیکن جیل کے بجائے اسپتال میں ہونے کے باعث ان کی تمام درخواستیں رد ہوگئی تھیں۔ خورشید شاہ نے اب ضمانت کروانے کے لیے جیل جانے کی خواہش کا اظہار کیا تو انہیں جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

خورشید شاہ کی جیل منتقلی کے بعد ان کے وکلاء نے ضمانت کے لیے ایک بار پھر ملک کی اعلیٰ عدالت سے رجوع کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ خورشید شاہ کے بڑے صاحبزادے اور سندھ اسمبلی کے رکن سید فرخ شاہ بھی اسی نیب ریفرنس کے  تحت جیل میں ہیں۔

متعلقہ تحاریر