تحقیقاتی جرنلزم کا سلسلہ بالکل ختم ہو چکا ہے، وسعت اللہ خان

پاکستان کے معروف صحافی وسعت اللہ خان کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی جرنلزم کا سلسلہ بالکل ختم ہو چکا ہے، کیونکہ انویسٹی گیٹنگ خبر کے لیے صبر، وقت اور پیسہ چاہیے ہوتا ہے مگر مالکان ان میں سے کچھ بھی خرچ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

نیوز 360 کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے کہا کہ نیوز ایڈیٹر پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صحافت کی مناسب اخلاقیات پر عمل کرے اور خبروں کو نشر کرنے سے قبل حقائق کی تصدیق کرے۔

نامور صحافی وسعت اللہ خان کا کہنا تھا کہ اگر پریس ریلیز کو خبر سمجھ لیا جائے تو اس میں پھر یہ نہیں پتا چلتا کہ خبر کیا ہے؟ افواہ کیا ہے؟ اور پروپیگنڈا کیا ہے؟

یہ بھی پڑھیے

تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مواقع ہیں، عارف حبیب

سینئر صحافی کے مطابق جو لوگ اخبارات اور نیوز چینلز میں کام کر رہے ہیں وہ بھی شہری صحافت کی پیروی کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنے اداروں میں روبوٹ کی طرح کام کر رہے ہوتے ہیں، اداروں میں کوئی تحقیقاتی کام نہیں ہورہا۔

نامور صحافی وسعت اللہ خان اس وقت ڈان نیوز چینل پر معروف صحافیوں مبشر زیدی اور ضرار کھڑو کے ہمراہ پروگرام ذرا ہٹ کی میزبانی کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ بی بی سی اردو پر کالم لکھتے ہیں۔ آپ کئی پاکستانی اور عالمی اداروں میں کام کر چکے ہیں

متعلقہ تحاریر