پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل پر تمام فریقین مذاکرات پر متفق

وزیر مملکت فرخ حبیب کا کہنا ہے او ٹی ٹی پلیٹ فارم کو لیگل کور دینا چاہتے ہیں، ڈیجیٹل میڈیا کی لائسنسنگ نہیں کررہے انھیں رجسٹرڈ ہونا پڑے گا۔

پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل پر بحث کا آغاز ہو گیا، حکومتی اور اپوزیشن ارکین پارلیمنٹ کے علاوہ میڈیا مالکان اور صحافتی تنظیموں کے نمائندوں نے تجاویز پیش کیں ہیں۔ وزیر مملکت فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ میڈیا اتھارٹی بل پر کوئی آرڈیننس نہیں لایا جارہا اور نہ ہی کوئی مسودہ تیار ہے۔ حکومت ڈیجیٹل میڈیا کی لائسنسنگ نہیں کررہی تاہم  انہیں رجسٹرڈ ہونا پڑے گا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کی سب کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس کی صدارت چیئرمین مریم اورنگزیب نے کی۔ اجلاس میں پی بی اے، سی پی این ای، اے پی این ایس ،پی ایف یو جے اور دیگر صحافتی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیے

پیٹرولیم قیمتوں پر حکومت نے عوام سے ہاتھ کردیا

وزیر مملکت کی پی ایم ڈی اے فریم ورک پر بریفنگ

وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے اجلاس کو بتایا کہ یہ فیک نیوز ہے کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے متعلق کوئی آرڈیننس لایا جارہا ہے یا کوئی مسودہ تیار ہے، حکومت میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر مشاورت کررہی ہے، اس حوالے سے پی بی اے، اے پی این ایس، سی پی این ای اور ملک کے 5 بڑے پریس کلبز ، پی ایف یو جے سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی ہے۔

اداروں کا انضمام، کسی کو ملازمت سے فارغ نہیں کریں گے، حکومت

وزیر مملکت نے کہا کہ پیمرا، اے بی سی، پریس رجسٹرار،پریس کونسل،موشن پیکچراور دیگر میڈیا سے متعلق مختلف اداروں کو پی ایم ڈی اے کی چھتری تلے یکجا کیا جارہا ہے، اس سے نہ صرف بجٹ کم ہوگا بلکہ پراسیس میں آسانی پیدا ہوگی تاہم ادارے یکجا ہونےکے بعد کسی ملازم کو فارغ نہیں کیا جائے گا۔

صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی درخواستوں پر 21 دنوں میں فیصلہ ہوگا

انہوں نے کہا کہ میڈیا کمپلینٹ کمیشن میں الیکٹرانک، پرنٹ اور ڈیجیٹل میڈیا سے منسلک صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی درخواستوں پر 21 دنوں میں فیصلہ ہوگا، میڈیا کمپلینٹ کمیشن کا فیصلہ میڈیا ٹربیونل میں چیلنچ کیا جاسکتا ہے جہاں سے 21 دنوں میں فیصلہ ہوگا، اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکے گا، پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کسی صورت میڈیا کمپلنٹ کمیشن پر اثر انداز نہیں ہوگی۔

میڈیا کمپلینٹ کمیشن کے دفاتر بڑے شہروں میں ہوں گے۔

فرخ حبیب نے کہا کہ میڈیا کمپلینٹ کمیشن کی لاہور، ملتان، سکھر، کراچی، کوئٹہ، پشاور اور اسلام آباد میں موجودگی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ہمارا مقامی کانٹینٹ بالکل بھی نہیں ہے، ہم نے پی ایم ڈی اے کے لئے آف کام، سنگاپور اور ملائیشیا ماڈل سے راہنمائی لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی اور میڈیا ورکرز کا مطالبہ ہے کہ تنخواہوں اور ویج بورڈ کا مسئلہ حل کریں۔

ڈیجیٹل میڈیا کو ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں۔

وزیر مملکت کا کہنا تھاکہ پیمرا، پریس کونسل سمیت موجودہ قوانین کو مضبوط بنا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا رہا ہے ، او ٹی ٹی پلیٹ فارم کو لیگل کور دینا چاہتے ہیں، ڈیجیٹل میڈیا کی لائسنسنگ نہیں کررہے انھیں رجسٹرڈ ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ فیک نیوز پر تعمیری بحث وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔

مریم اورنگزیب پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی تنقید اور پیپلز پارٹی کی تائید

مریم اورنگزیب جو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات کی ذیلی کمیٹی کی سربراہ ہیں ان پر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے سخت تنقید کی گئی ۔ وزیر مملکت فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ مریم اورنگزیب نے صحافیوں کی جانب سے لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں جا کر پی ایم ڈی اے کو کالا قانون کہہ کر مسترد کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ سب کمیٹی کی سربراہ غیر جانبدار رہیں اور اپنا موقف اس فورم پر پیش کرتیں۔

تحریک انصاف کی ہی رکن قومی اسمبلی اور ممبر کمیٹی کنول شوزب کا کہنا تھا چیئرمین سب کمیٹی مریم اورنگزیب نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی ایم ڈی اے کو مشاورت سے پہلے ہی مسترد کیاجس سےان کی سب کمیٹی کی سربراہی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اورممبر کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ کنول شوزب کا احتجاج بجا ہے، اگر اس معاملے کو ذیلی کمیٹی میں زیر بحث لایاجانا چاہیے تھا۔

میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی صحافیوں کے لئے نعمت ہے۔

پاکستان یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے ) پروفیشنلز کے صدر مظہر اقبال نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ پی ایم ڈی اے کو مسترد نہیں کرتے، بلکہ تجاویز پر بات کرنا چاہتے ہیں، آئی ٹی این ای میں 10،10 سال سےکیسز التواء میں ہیں اور فیصلے نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لئے ایک نعمت ہے، پہلی مرتبہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور کنٹریکٹ پر عمل نہ کرنے پر 21 دنوں میں فیصلہ ہوجائے گا۔

ملک میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لیے کوئی قانون نہیں۔

 پی ایف یو جے ورکرز کے صدر پرویز شوکت نے کہا کہ پاکستان کے میڈیا میں نہ ملازمت دینے کا قانون ہے نہ نکالنے کا کوئی قانون ہے، صحافی اور میڈیا ورکرز 10،10 ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں، اچانک میڈیا اداروں سے نکال دیا جاتا ہے اور چوکیدار کو کہہ کر دفتر داخلے پر پابندی لگا دی جاتی ہے، بقایا جات نہیں دیئے جاتے۔

صحافیوں کے مفاد میں ہر قانون کا خیر مقدم کریں گے۔

پی ایف یو جے کے صدر افتخار مشوانی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم ہر اس قانون کا خیر مقدم کرینگے جو صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے مفاد میں ہوگا،پچھلے چند سالوں میں ہزاروں صحافی اور میڈیا ورکرز کونوکریوں سے فارغ کیا گیا۔

سب کمیٹی میں پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر صدیق ساجد کا موقف

صحافیوں کے تحفظ اور سیفٹی سے متعلق بل فوری منظور کیا جاے،جرنلسٹ پروٹیکشن اینڈ سیفٹی بل طویل عرصے سے زیر التوا ہے تمام سیاسی جماعتیں ورکنگ جرنلسٹس کا ساتھ دیں۔صدر پی آر اےنے مطالبہ کیا کہ سینیٹ میں پیمرا ترمیمی بل بھی فوری پاس کیا جائے ۔اس بل کے تحت اشتہارات کو صحافیوں کے واجبات کی ادائیگی سے مشروط کرنے کی بات کی گئی ہے۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن اس بل کی مخالفت ختم کریں۔پی ایم ڈی اے کا اصل مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے جو موجودہ صورت میں قابل قبول نہیں۔

کنول شوزب نے کہا کہ سب کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں دیگر تنظیموں کو بھی سنیں گے۔

جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز پروٹیکشن بل منظور کرائیں گے۔مریم اورنگزیب

چیئرمین کمیٹی مریم اورنگزیب نے کہا کہ جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز پروٹیکشن بل کو جلد قائمہ کمیٹی انسانی حقوق سے پاس کر کے ایوان میں لاکر اتفاق رائے سے منظور کرائیں گے، تمام سٹیک ہولڈرز 21 ستمبر تک اپنی تجاویز تحریری طور پر سیکرٹریٹ کو بھجوادیں۔

متعلقہ تحاریر