پی ایف یو جے نے پی ایم ڈی اے بل پر مذاکرات کا تاثر رد کر دیا

صحافتی تنظیمیں مذکورہ بل کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کررہی ہیں جبکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ بل صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کرے گا۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے محسوس کیا ہے کہ وہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کے معاملے پر پاکستان براڈکاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے ہاتھوں میں کھیل رہے تھے۔

پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صحافی برداری پی ایم ڈی اے کے بل کو صحافیوں کے لیے ایک سخت گیر قانون تصور کرتی ہے اس لیے اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

الیکشن کمیشن ڈانٹ سکتا ہے، یہ ان کا حق ہے، چیئرمین نادرا

دوسری جانب حکومتی وزراء اپنے بیانات اور پریس ریلیز سے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز پی ایم ڈی اے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

پی ایف یو جے نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ پی ایم ڈی اے جیسی کسی تنظیم کو قبول نہیں کریں گے بلکہ موجودہ قوانین کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت سے مذاکرات کریں گے۔

 

مختلف میڈیا ہاؤسز میں کام کرنے والے صحافتی تنظیمیں مذکورہ بل کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کررہی ہیں جبکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ بل صحافیوں کے حقوق کو تحفظ کرے گا۔

حکومتی وزراء اور پریس ریلیز سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پی ایم ڈی اے بل صحافیوں کے حق میں ہے اور اس بل سے میڈیا مالکان کو مزید صحافیوں کے حقوق کے لیے مزید پابند کیا جاسکے گا۔

نئی اتھارٹی کا مقصد ان صحافیوں کے حقوق کا تحفظ بھی ہے جو ملازمتوں سے برطرف کیے جاتے ہیں اور مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔

پی ایف یو جے نے کہا ہے کہ صحافی برادری متعلقہ وزراء کے بیانات پر کان نہ دھریں اور پی ایم ڈی اے کے خلاف متحد رہیں۔

پی ایف یو جے کے ردعمل کے بعد حکومت نے پی ایم ڈی اے بل کا جائزہ لینے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بل کی مخالفت نہیں کی ہے بلکہ صرف سفارشات پر بات کرنا چاہتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے پی بی اے جسے بڑے اسٹیک ہولڈرز کے پی ایم ڈی اے کے مسئلے پر ہاتھ ملا لیا تو پی ایف یو جے کنارے پر چلے جائے گی۔

لہذا پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے اب بل کا جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی اسٹیک ہولڈرز کی کمیٹی کو مسترد کر دیا ہے۔

متعلقہ تحاریر