جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس ، شہباز شریف کی پہلی کامیابی

ایم این اے نے ٹی وی انٹرویو میں الزام لگایا کہ کچھ پارٹی رہنما کہیں سے "اسائنمنٹ" لیتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر مرکزی رہنما میاں جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے نوٹس میں لکھا کہ 14 ستمبر کو نجی ٹی وی کے انٹرویو میں آپ نے بےبنیاد الزامات لگائے جو کہ پارٹی ڈسپلن کے برخلاف تھے۔

رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف سے ٹی وی اینکر نے سوال کیا کہ کیا مسلم لیگ (ن) کے بیانیے کی بحث طویل نہیں ہوگئی؟ جاوید لطیف کا جواب تھا کہ اس بحث کو جان بوجھ کر طول دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اصل مسائل پر سے توجہ ہٹانے کے لیے چند لوگوں کو باقاعدہ "اسائنمنٹ” سونپا جاتا ہے۔ جیسے ہی معاملات کسی طرف فیصلہ کن رخ اختیار کریں یہ "اسائنمنٹ” والے لوگ نیا شوشا چھوڑ دیتے ہیں۔

جاوید لطیف

جاوید لطیف کی یہ گفتگو اپنے ہی پارٹی رہنماؤں کے لیے تھی جن کے نام تو انہوں نے نہیں بتائے لیکن اتنا کہا کہ یہ وہی مفاہمت والا گروپ ہے جو پارٹی کے اصل نظریے سے انحراف کررہا ہے۔

مصدقہ اطلاعات ہیں کہ اس بیان کے بعد جاوید لطیف کے خلاف پارٹی سطح پر سخت کارروائی کے لیے صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو مشورہ دیا۔

یہ بھی پڑھیے

‏نواز شریف کی وطن واپسی ، سیاسی اور قانونی مجبوری

مسلم لیگ (ن) کی حالیہ سیاست میں یہ پہلا موقع ہے کہ شہباز شریف نے اپنی اتھارٹی استعمال کی ہے۔ سابق وزیراعلیٰ مفاہمتی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہیں اور انہیں کئی مواقعوں پر یہ شکوہ رہا ہے کہ معاملات کو ٹھیک کرنے کی کوششیں اس لیے کامیاب نہیں ہورہیں کیونکہ سینیئر قیادت سمیت کئی دیگر پارٹی رہنما غیرذمہ دارانہ بیانات کے ذریعے مسائل میں اضافہ کردیتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہے، نتائج میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کرنے کے لیے اسے مقتدر حلقوں کے خلاف سخت رویہ ترک کرکے شہباز شریف کی مفاہمتی لائن کو اپنانا ہوگا۔

متعلقہ تحاریر