وزیراعظم عمران خان کی تعریف پر لبرلز مضطرب

امریکی صحافی گلین بیک نے افغانستان کے شہریوں کو بیرون ملک انخلا میں مدد کرنے پر عمران خان کی تعریف کی۔

امریکی صحافی گلین بیک کی وجہ شہرت کوئی بہت اچھی نہیں۔ وہ اسلام مخالف نظریات رکھتے ہیں اور آئے دن اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے پروگرامز میں ہرزہ سرائی کرتے ہیں۔

حال ہی میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے چند اقدامات سے گلین بیک جیسے کٹر مخالف انسان کو بھی گرویدہ بنالیا اور تعریف کرنے پر مجبور کردیا۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم عمران خان کے ٹوئٹر فالوورز کی تعداد 14 ملین ہوگئی

گلین بیک نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ "پاکستان کے وزیراعظم سے میرا کچھ خطوط کا تبادلہ ہوا۔ شدید ضرورت کے وقت میں ان سے رابطہ کرنے کی وجہ ناممکن کام کو انجام دینے کے لیے تھی”۔

glenn beck
twitter.com

 

 

 

 

 

گلین بیک نے یہ ٹویٹ افغانستان سے بیرونِ ممالک جانے کے خواہشمند افراد کے لیے مدد طلب کرنے کے تناظر میں تھی۔

اس سے قبل بھی ہالینڈ کی وزیراعظم نے وزیراعظم عمران خان کو افغانستان میں موجود سفارتی عملے کے بحفاظت انخلا میں مدد فراہم کرنے پر شکریے کے لیے فون کیا تھا۔

تاجکستان کے وزیراعظم نے بھی عمران خان سے افغانستان میں پشتون اور تاجک باشندوں کے درمیان اختلافات ختم کرنے کے لیے مدد طلب کی تھی۔

گلین بیک کا وزیراعظم کے حق میں ٹویٹ کرنا تھا کہ پاکستان میں موجود ایک مخصوص حلقے نے دونوں شخصیات کو آڑھے ہاتھوں لے لیا۔

خود کو تاریخ دان کہلوانے والے عمار علی جان نے ٹویٹ کیا کہ "گلین بیک ایک منافق ہے جسے اسلاموفوبیا ہے۔ اس نے شمالی امریکہ میں مساجد کو دہشت کے مراکز کہا ہے۔”

ammar jan
twitter.com

 

 

 

 

 

 

معروف صحافی عباس ناصر بھی پیچھے نہ رہے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ "کتنے دکھ کی بات ہے کہ گلین بیک بھابھی نہیں بن سکتا”۔

abbas nasir
twitter.com

 

 

 

 

 

عمار علی جان کو تو ایسے ہی غلط باتیں کرنے اور غلط تعلیمات دینے پر پنجاب یونیورسٹی سے نکالا جاچکا ہے لیکن عباس ناصر صف اول کے انگریزی اخبار سے وابستہ رہے ہیں، کیا ان کی صحافت کا یہی معیار رہ گیا ہے کہ کسی سے بغض کی وجہ سے اس کے اچھے کام کو بھی تنقید کا نشانہ بنائیں؟

متعلقہ تحاریر