شہباز اور بلاول کا ستارہ عروج پر ، وزیراعظم ہوشیار ہوں
سیاسی مبصرین کے مطابق صدر مسلم لیگ (ن) اور چیئرمین پیپلز پارٹی کی حالیہ کامیابیوں نے حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا ستارہ چمک رہا ہے جس نے وزیراعظم عمران خان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
ایک جانب لندن کی عدالت نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں کلین چٹ دے دی ہے اور ساتھ ہی اپنے سابقہ اکاؤنٹس منجمد کرنے کے احکامات کو معطل کرتے ہوئے تمام اکاؤنٹس بحال کردیئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
انتخابات 2023، مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ اصل امتحان
وفاقی حکومت کے ایماء پر ایسیٹ ریکوری یونٹ (اے آر یو) نے لندن میں شہباز شریف اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس دائر کیا تھا۔
دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے خلاف سندھ میں کوئی کارروائی نہیں چل رہی ہے۔ سوائے اس کے ان سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی سید خورشید شاہ اثاثہ جات کیس میں جیل میں ہیں۔
پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف اسلام آباد نیب میں کیسز چل رہے ہیں جبکہ وہ ضمانت پر کراچی میں سکون سے وقت گزار رہے ہیں۔
ادھر وزیراعظم عمران خان نے 27 ستمبر بروز پیر کراچی کا ایک روزہ دورہ کیا جہاں انہوں نے کراچی سرکلر ریلوے کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے سندھ حکومت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور سندھ حکومت مشترکہ طور پر اس منصوبے پر کام کریں گے تاکہ منصوبے کو وقت پر پایا تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔
اس روز چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری ایک ہفتے کے طویل دورے پر ہنگامی طور پر امریکا روانہ ہو گئے۔
سیاسی مبصرین اس دورے کو بلاول بھٹو کی کامیابی کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کا یہ دو ماہ کے تیسرا دورہ ہے جو اس بات کی غماضی کرتا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی امریکا حکام کو رام کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
مبصرین نے اندازہ پیش کیا ہےکہ امریکا پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو راضی کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ اگلی حکومت پیپلز پارٹی کے جھولی میں ڈالی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کا اگر باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ شہباز شریف اور بلاول بھٹو کا ستارہ عروج کی جانب جارہا ہے جس نے وزیراعظم کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے اندر جو بیانیے کی جنگ چل رہی اس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا بیانیہ فرنٹ لائن پر آگیا ہے جبکہ (ن) لیگ کے سربراہ نواز شریف اور مریم نواز کا بیانیہ پیچھے چلا گیا ہے۔ ایک اور جو نقصان نواز شریف کے حصے میں آیا ہے وہ یہ ہے کہ ان کے ترجمان اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی مبینہ فحش ویڈیو سامنے آگئی ہے۔
ادھر وفاقی وزیر شیخ رشید نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم شہباز شریف کی خواہش کے مطابق ملک میں آئندہ انتخابات صاف و شفاف کرائیں گے۔