مسئلہ کشمیر پر ڈنمارک نے پاکستانی موقف کی تائید کردی
یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی پیش کردہ تجاویز کے تناظر میں مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں، جیپی کوفود
ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیپی کوفود نے جمعہ کو کہا کہ ڈنمارک مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے پُرامن اور سفارتی ڈائیلاگ کے نقطہ نظر سے متفق ہے اور اسی بنیاد پر اس تنازع کا حل چاہتا ہے۔
کوفود اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس سے قبل وفد کی سطح پر مذاکرات بھی کیے۔
یہ بھی پڑھیے
کیا طالبان کی فتح میں پاکستان کا کردار ہے؟ امریکی سینیٹرز کا سوال
ڈینش وزیر خارجہ سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ بھارت سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائیں گے؟
کوفود نے جواب دیا کہ ہم یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی پیش کردہ تجاویز کے تناظر میں مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے اس سے قبل اپنے ڈینش ہم منصب کے ساتھ ایک ڈوزیئر شیئر کیا تھا جس میں بھارتی افواج کے کشمیر میں مظالم اور جنگی جرائم کے ناقابل تردید شواہد موجود تھے۔
دریں اثنا، وزیر خارجہ کوفود نے واضح طور پر کہا کہ "ڈنمارک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرے گا”۔ انہوں نے کہا کہ 2021 میں افغانستان میں امدادی سرگرمیوں کے لیے 80 ملین ڈالر مختص کیے جاچکے تھے۔
دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک کے تعلقات آگے کی جانب گامزن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈنمارک سے قابل تجدید توانائی اور پارلیمانی معاملات میں بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ "میں نے وزیر خارجہ سے کہا ہے کہ وہ ویزا کی درجہ بندی اور دونوں ممالک کے درمیان ٹریول ایڈوائزری پر نظرثانی کریں۔”
جیپی کوفود نے ڈینش حکام کے افغانستان سے انخلا میں مدد کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ کے لیے ڈینش سفارت خانے کے عملے کی تعداد میں اضافہ کریں گے۔