پینڈورا پیپرز نے میڈیا مالکان کو بے نقاب کردیا
آئی سی آئی جے کی تحقیقات کے مطابق شعیب شیخ ، میر شکیل الرحمان اور علیم خان کی آف شور کمپنیاں ہیں۔
پاناما پیپرز کے منظرعام پر آنے کے 5 سال بعد پینڈورا پیپرز کی ریلیز نے ایک بار پھر سنسنی پیدا کردی ہے۔ گزشتہ روز ریلیز کیے گئے "پینڈورا پیپرز” میں 700 پاکستانیوں کے ناموں کے ساتھ میڈیا مالکان کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔
پاناما لیکس میں 450 سے زائد پاکستانیوں کا نام آیا تھا تاہم اس وقت اس سارے اسکینڈل میں کسی میڈیا ٹائیکون کا نام سامنے نہیں آیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
پاناما لیکس اور پینڈورا پیپرز میں اصل فرق
پینڈورا پیپرز میں جن میڈیا مالکان کے ناموں کا انکشاف ہوا ہے ان میں جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان کا نام شامل ہے جبکہ "بول نیوز” چینل کے سی ای او شعیب شیخ کا نام سامنے آیا ہے، اسی طرح "سما” نیوز چینل کے مالک علیم خان کا نام بھی سامنے آیا ہے۔ واضح رہےکہ علیم خان پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور پنجاب اسمبلی میں سینئر وزیر بھی ہیں۔
جنگ اور جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان نے گزشتہ اپنے ایک انٹرویو میں پینڈورا پیپرز میں اپنے نام کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے 2018 میں آف شور کمپنی بنائی تھی تاہم بعد ازاں اس کو بند کردیا تھا۔ پینڈورا پیپرز میں علی جہانگیر صدیقی کا نام بھی سامنے آیا جو کہ جے ایس کے گروپ مالک اور میر شکیل الرحمان کے داماد بھی ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما اور سما نیوز چینل کے مالک علیم خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” الحمدللہ ، میرے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں، یہ کمپنی گزشتہ 15 سالوں سے ایف بی آر اور الیکشن کمیشن میں میرے تمام اثاثوں کے ڈیکلیئر تھی۔”
Allhamdullillah, nothing to hide, This company was declared in all my assets declarations in FBR and election commission for last 15 years.
— Abdul Aleem Khan (@aleemkhan_pti) October 3, 2021
تاہم بول نیوز چینل کے سی ای او شعیب شیخ کی جانب سے ابھی تک کوئی وضاحتی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
پینڈورا پیپرز میں میڈیا مالکان کا سامنے آنے پر پاکستان کے معروف صحافی اویس منگل والا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہےکہ ” ویسے صحافیوں کے بھی اثاثوں پر تحقیق ہونی چاہیئے کہ کس کس نے کتنا مال کہاں کہاں سے کمایا اور کہاں کہاں چھپایا۔ کیا خیال ہے؟”
ویسے صحافیوں کے بھی اثاثوں پر تحقیق ہونی چاہیئے کہ کس کس نے کتنا مال کہاں کہاں سے کمایا اور کہاں کہاں چھپایا۔ کیا خیال ہے؟#PandoraPapers #SahaafiPapers
— Ovais Mangalwala (@ovaismangalwala) October 3, 2021