مریم نواز نے شہباز شریف کی محنت پر پانی پھیر دیا

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر متفرق درخواست میں مریم نواز نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ ڈی جی آئی ایس آئی کے دباؤ پر تبدیل کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ایک اور سیاسی غلطی کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی، کی کرائی ساری محنت پر پانی پھیر دیا ہے۔ مریم نواز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن فائل کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کے تمام الزامات سے انہیں بری کیا جائے۔

عرفان قادر ایڈووکیٹ کی جانب سے متفرق درخواست میں موقف اختیار کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ جو فیصلہ ان کے خلاف کیا گیا وہ زورزبردستی سے دلوایا گیا۔ مریم نواز نے متفرق درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ چھ جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں جو سزا دلوائی گئی وہ پاکستانی تاریخ کی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی ایک کلاسک مثال ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جسٹس (ر) جاوید اقبال چیئرمین نیب رہیں گے، وزیراعظم کا فیصلہ

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے مریم نواز نے لکھا ہے کہ ” میں نے جو درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی ہے میڈیا نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کو موضوعِ بحث کا حصہ نہیں بنایا ہے۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں جو فیصلہ میرے اور والد نواز شریف کے خلاف آیا وہ طے شدہ تھا۔ اور اس کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید فیصلے پر اثر انداز ہوئے تھے۔”

مریم نواز کے مطابق ” جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بتایا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے ان سے ملاقات کی تھی اور فیصلہ تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا۔ مریم نواز نے مزید لکھا ہے کہ "جسٹس شوکت صدیقی کے اس بیان سے عدالتی فیصلے کے غیر جانبدارانہ ہونے پر شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔ انصاف اور منصفانہ اصولوں کی نہ صرف خلاف ورزی کی گئی بلکہ اس کیس کو ایک مذاق بنایا گیا ، اور بتایا گیا کہ پاکستان میں سیاسی مظالم کیسے ہوتے ہیں۔”

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مریم نواز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی متفرق درخواست اور ٹوئٹر پر پیغام نے مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کی ساری محنت پر پانی پھیر دیا ہے، جو وہ اسٹیبلشمنٹ سے اپنی پارٹی کےتعلقات کو استوار کرنے کی کوشش کررہے تھے۔ تجزیہ کاروں کو کہنا ہے کہ مریم نواز کیا پھسلی ہیں ساری ن لیگ ہی پھسل جائے گی۔

تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ مریم نواز کو بات کرنے سے پہلے تاریخی حقائق بھی یاد رکھنے چاہئیں ۔ ایون فیلڈ کیس کا فیصلہ 6 جولائی 2018 کو آیا تھا جبکہ جنرل فیض حمید ، ڈی جی آئی ایس آئی 16 جون 2019 کو تعینات ہوئے تھے۔ جو شخص اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی نہیں تھا تو پھر وہ فیصلے پر کیسے اثرانداز ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر