ڈاکٹر قدیر خان نے اسرائیلی انٹیلیجنس کو ناکوں چنے چبوا دئیے!
سابق موساد چیف نے انٹرویو میں اعتراف کیا کہ ڈاکٹر قدیر خان کے مشن کا معلوم ہوتا تو موساد کے ایجنٹس کو اُن کے قتل کے احکامات دے دیتا۔
محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان اتوار کو طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ انہیں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردخاک کیا گیا۔
ایٹمی سائنسدان کی وفات کے بعد اسرائیلی اخبار ہاریٹز میں ایک کالم شائع ہوا جس کی وجہ سے اسرائیلی خفیہ ایجنسی "موساد” گزشتہ روز پاکستان کے ٹاپ ٹوئٹر ٹرینڈ میں شامل رہی۔
یہ بھی پڑھیے
محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان انتقال کرگئے، قوم سوگوار
ڈاکٹر قدیر خان کی وفات پر شوبز شخصیات اور کھلاڑی بھی رنجیدہ
اسرائیلی اخبار کے مطابق قدیر خان کو پیشہ ورانہ مہارت کے لیے 1972 میں یورپین کنسورشیم میں شامل ایک ڈچ لیبارٹری اور ورکشاپ بھیجا گیا، اس جگہ پر یورینیم کی افزودگی اور سینٹری فیوجز تیار کیے جاتے تھے۔
اسرائیلی اخبار کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹر قدیر خان نے اس لیبارٹری سے کچھ اہم دستایزات حاصل کیں اور وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو بھارتی ایٹمی ہتھیاروں کے جواب میں پاکستان کا ایٹمی پروگرام شروع کرنے کے لیے آمادہ کیا۔
حیرت انگیز اتفاق ہے کہ اسی سال اسرائیلی جاسوس اور مستقبل کے ہالی ووڈ سپراسٹار آرنن ملخان نے اسرائیل کے لیے اہم دستاویزات چوری کیں۔
کالم نگار نے الزام لگایا ہے کہ ایران نے قدیر خان سے پاکستانی سینٹری فیوجز کی ڈرائنگز حاصل کیں اور اپنا ایٹمی پروگرام شروع کیا۔
اسی "جرم” کی پاداش میں موساد نے ایرانی ڈاکٹر محسن فخری زادے کو قتل کردیا جنہوں نے ایران کو ایٹمی ریاست بنانے کے لیے کام کا آغاز کیا تھا۔
اسرائیلی انٹیلیجنس سروس موساد نے پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے خلیجی ممالک کے دوروں پر کڑی نگاہ رکھنا شروع کردی لیکن سابق موساد چیف شبتئی شاویت نے صحافی کو بتایا کہ موساد اور امان(اسرائیل کی ملٹری انٹیلیجنس) اس بات کا تعین کرنے میں ناکام رہیں کہ ڈاکٹر قدیر خان کیا کررہے ہیں۔
شاویت نے بتایا کہ اگر وہ یا ان کے ساتھی افسران قدیر خان کے ارادوں کو سمجھ جاتے تو وہ اسی وقت موساد کے ایجنٹس کو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے قتل کے احکامات دے دیتے۔
سابق موساد چیف نے اسرائیلی انٹیلیجنس کی ناکامی کا اعتراف کرکے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ 70 کی دہائی میں پاکستانی حکومت، حساس ادارے اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان سمیت اُن کی پوری ٹیم پوری جانفشانی کے ساتھ ملک کو ایٹمی ریاست بنانے کے لیے کام کررہی تھی۔
عالمی برادری اور اقوام متحدہ کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے کہ موساد دنیا بھر میں قتل و غارت گری کا کھلم کھلا اعتراف کرتی ہے لیکن اسرائیل کے خلاف کوئی قانون حرکت میں نہیں آتا۔
آج قوم کے محسن ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہم میں نہیں رہے لیکن وہ پاکستان اور اسلامی دنیا کے لیے ایسا کام کرگئے کہ دشمن ہاتھ ہی ملتا رہ گیا اور آج اپنی ناکامی کا اعتراف کرنے پر مجبور ہے۔