جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد، محرک صادق سنجرانی سے سیکورٹی واپس

نیوز 360 کی اطلاعات کے مطابق صادق سنجرانی بلوچستان اسمبلی میں باپ اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین کی ڈوریاں ہلا رہے ہیں۔

 وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف طبل جنگ بج گیا۔ صوبائی اسمبلی کے 65 اراکین میں 33 اراکین نے دستخطوں کے ساتھ جام کمال کے تحریک عدم اعتماد پیش کردی ہے دوسری جانب وفاقی حکومت نے اس تحریک کے ممکنہ محرک چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سیکورٹی واپس لی ہے۔

بلوچستان اسمبلی کا ایوان 65 اراکین پر مشتمل ہے جبکہ 34 اراکین ان کی مخالفت میں آگئے ہیں۔ جام کمال خان علیانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 25 اکتوبر کو ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے

پی ڈی ایم احتجاج اور ٹی ایل پی دھرنا، محض اتفاق ہے؟

کیا تبدیلی کی ہوا بلوچستان سے چلنا شروع ہو گی؟

بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے رہنما سردار عبدالرحمان کھیتران کا تحریک عدم اعتماد کے موقع پر کہنا تھا کہ جام کمال ایوان کا اعتماد کھو بیٹھے ہیں۔ انہیں فوری طور پر مستعفیٰ ہو جاناچاہیے۔ اس میں ان کی بھی عزت ہے ہماری بھی عزت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جام کمال کی جگہ اکثریت کے حمایت یافتہ کسی اور رکن اسمبلی کو وزیر اعلی بلوچستان مقرر کیا جائے۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے سیکورٹی واپس لے لی گئی جس پر وہ خاصے پریشان ہو گئے ہیں۔ اس صورتحال پر سینیٹ سیکریڑی نے سیکرٹری داخلہ سے سیکورٹی واپس لینے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ سیکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ سے پوچھ کر جواب دیتے ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ وزیرداخلہ شیخ رشید احمد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کھیلا جانے والا میچ دیکھنے کےلیے دبئی روانہ ہو گئے ہیں۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نہیں چاہتے کہ جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہو، اس لیے انہوں نے سزا کے طور پر صادق سنجرانی سے سیکورٹی واپس لے لی ہے۔

نیوز 360 کی اطلاعات کے مطابق صادق سنجرانی بلوچستان اسمبلی میں باپ کے اراکین اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے اراکین کی ڈوریاں ہلا رہے ہیں جو تحریک عدم اعتماد لے کر آئے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد کے پیچھے صادق سنجرانی ہیں جس کی خبر وزیراعظم کو مل چکی ہے اور انہوں نے سزا کے طور پر چیئرمین سینیٹ کی سیکورٹی واپس لی ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں اس بات کا انکشاف کیا تھاکہ اس سب کے پیچھے صادق سنجرانی کا ہاتھ ہے، جس کے بعد وزیراعظم نے صادق سنجرانی کو اس سارے معاملے سے دور رہنے کا کہا تھا۔

متعلقہ تحاریر