جام کمال خان مستعفی: نئے سیٹ اپ کے لیے جوڑتوڑ شروع

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف آج اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہونا تھی۔

جام کمال خان وزارت اعلٰیٰ کے منصب سے مستعفی ہو گئے۔ آج ان کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہونی تھی۔ جام کمال کے مستعفی ہونے پر جہاں ان کی اپنی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض ارکان اور اپوزیشن اراکین صوبائی اسمبلی نے خوشیاں منائیں وہاں نئے وزیر اعلیٰ کے لیے جوڑتوڑ بھی شروع ہوگیا ہے۔

جام کمال کے خلاف تحریک کی قیادت کرنے والے ناراض گروپ کے رہنما اور اسپیکر عبدالقدوس بزنجو وزیراعلیٰ کے لیے اہم امیدواروں میں سر فہرست ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی بھی خواہش ہے کہ اس مرتبہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ان کی جماعت سے ہوں جس کے لیے پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند بھی امیدوار ہیں جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کے سردار صالح بھوتانی، ظہور احمد بلیدی، جان محمد جمالی اور عبدالرحمان کھیتران بھی وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

بلوچستان میں نقصان کی ذمہ دار بی اے پی اور پی ٹی آئی ہوگی، جام کمال

پاکستان کے خلاف سازش کرنے والے بھارت کو عبرتناک شکست

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور وزیر دفاع پرویز خٹک  کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر تحریک انصاف اور  بلوچستان عوامی پارٹی کے اتحادی جماعتوں سے مزاکرات ہوئے۔

نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق ان مذاکرات میں پرویز خٹک نے تحریک انصاف سے وزیر اعلیٰ کے لیے امیدواروں کی فہرست مانگ لی۔ صوبائی قیادت کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے لیے سردار یار محمد رند کا نام تجویز کیا گیا تاہم اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (قدوس بزنجو) اور (جام کمال) گروپ کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے لیے سردار یار محمد رند کے نام پر اعتراض کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے لیے عمر خان جمالی اور میر نعمت اللہ زہری کے نام بھی تجویز کئے گئے۔

ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کی جانب سے صوبائی قیادت کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اس مرتبہ تحریک انصاف کے تحفظات دور کئے جائیں گے اور وزارت اعلیٰ کے امیدوار کے حوالے سے صوبائی قیادت کی جانب سے فراہم کردہ فہرست وزیر اعظم عمران کو پیش کی جائے گی۔

وزیراعلی جام کمال نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک سے ملاقات کے بعد مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کیا۔

ان کے خلاف ان کی اپنی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین کی جانب سے بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی جس کی اپوزیشن نے بھی حمایت کی تھی۔

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے بلوچستان اسمبلی کے 65 میں سے 33 ارکان کی ضرورت تھی تاہم صوبائی اسمبلی میں جام کمال خان کے مخالفین کی تعداد چالیس سے زائد ہوگئی تھی جس پر جام کمال خان نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے ایک روز قبل اتوار کی شب وزارت اعلیٰ کے منصب سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔؎

جام کمال نے اپنا استعفیٰ گورنر بلوچستان کو پیش کیا جسے گورنر سید ظہور احمد آغا نے منظور کر لیا۔ اس طرح جام کمال کی کی وزارت اعلیٰ کا تین برس دو ماہ بعد خاتمہ ہو گیا۔

متعلقہ تحاریر