مسلم لیگ (ق) کا نیا سیاسی لائحہ عمل بزدار حکومت کیلیے خطرہ
گزشتہ روز ق لیگ کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا، وفاقی حکومت کی حمایت، بزدار حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ۔
پاکستان مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں وفاقی وزرا طارق بشیر چیمہ، مونس الہٰی اور سینیٹر کامل علی آغا، ارکان قومی اسمبلی میں سے سالک حسین، حسین الہٰی اور مسز فرخ خان شریک تھے۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق مسلم لیگ (ق) قومی اسمبلی میں وفاقی حکومت کی انتخابی اصلاحات بل پر حمایت کرے گی لیکن پنجاب میں آئندہ کی سیاسی پالیسی وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی حکومت کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پرویز الہیٰ ریسکیو 1122 کے ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے پر برہم
حکومت کے لیے اصل خطرہ کون اپوزیشن یا اتحادی؟
پارلیمانی اراکین نے پارٹی کے سیاسی لائحہ عمل کے حوالے سے تمام فیصلوں کا اختیار چوہدری پرویز الہٰی کو دے دیا ہے۔
ق لیگ کے اراکین اسمبلی نے ڈالر، پیٹرول، بجلی اور گیس کی بڑھتی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن فی الوقت وفاقی حکومت کے بجائے پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت مسائل سے دوچار ہوسکتی ہے۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پنجاب کابینہ کے صوبائی وزراء حافظ عمار یاسر، باؤ رضوان، اراکین پنجاب اسمبلی میں سے ساجد احمد خان بھٹی، احسان الحق چوہدری، ڈاکٹر محمد افضل، شجاعت نواز اجنالہ، خدیجہ عمر اور عبداللہ یوسف وڑائچ بھی موجود تھے۔
خیبر پختون خوا اسمبلی کے رکن مفتی عبیدالرحمان اور ق لیگی رہنما شافع حسین نے بھی شرکت کی۔
مسلم لیگ (ق) صوبہ پنجاب کی اہم سیاسی جماعت ہے، یہ خوش آئند بات ہے کہ پارٹی نے وفاقی حکومت کو قومی اسمبلی میں حمایت کا یقین دلایا ہے لیکن پنجاب میں تبدیل ہوتی سیاسی چال عثمان بزدار کی حکومت کو ہلا سکتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کو قومی اسمبلی میں مطلوبہ بل پاس کروانے کے بعد فوری طور پر اپنے اہم اتحادی کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے تحفظات دور کرکے پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت بچائی جاسکے۔