اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق، شہباز شریف 2013میں کچھ 2021میں کچھ
پارلیمان نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دے دیا مسلم لیگ (ن) کے صدر نے مخالفت میں رائے دے دی۔
وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں دیگر بلز سمیت اوورسیز پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا بل بھی منظور کرلیا گیا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین ، انتخابی اصلاحات اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ دینے کے حق سمیت دیگر 27 بل پیش کئے گئے۔
یہ بھی پڑھیے
انتخابی اصلاحات اور ای وی ایم کے بل منظور، الیکشن کمیشن اور عدلیہ کاامتحان شروع
میشاء شفیع کے خلاف ہرجانہ کیس کی سماعت، ویڈیو لنک بیان پر فیصلہ محفوظ
اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے بل پر رائے شماری کرائی گئی تو بل کے حق میں 221 ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں 203 ووٹ آئے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔
واضح رہے کہ 2013 میں جب شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب تھے وہ اس وقت اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے کے لیے سرگرمی سے کام کررہے تھے۔
30 مارچ 2013 کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے لکھا تھا کہ ” سپریم کورٹ کو بیرون ممالک میں موجود پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے میں رکاوٹ بننے کو سزا دینی چاہیے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق بہت پہلے مل جانا چاہیے تھا۔”
News: SC to punish overseas voting obstructers. COULD have happened long time ago; overseas Pakistanies should be able to vote
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) March 30, 2013
وزیراعظم عمران خان نامی ٹوئٹر ہینڈلر نے لکھا ہے کہ "خان صاحب نے نواز بھگوڑے کا خواب پورا کردیا۔۔اس بات پر آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ خواب میاں سانپ نے دیکھا تھا۔”
خان صاحب نے نواز بھگوڑے کا خواب پورا کردیا۔۔اس بات پر @betterpakistan آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ خواب میاں سانپ نے دیکھا تھا۔۔
— وزیراعظم عمران خان (@Imrankhanloveu) November 17, 2021
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2013 میں میاں شہباز شریف اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانے کے لیے سرگرمی سے کام کررہے تھے مگر اب ایسی کیا تبدیلی آگئی ہے کہ وہ اپنے پرانے موقف سے نہ صرف یوٹرن لے کر بیٹھ گئے بلکہ اس کی مخالفت بھی کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شائد یہ سارے پاکستانی سیاست دانوں کا المیہ ہے کہ جب یہ لوگ پاور میں ہوتے ہیں تو سیاسی فائدے کے لیے سیاسی بیان بازی کرتے ہیں مگر جب وہ نکل جاتا ہے تو اسی بیان سے یوٹرن لے کر اسی سیاسی حکمت عملی قرار دے دیتے ہیں۔