ثاقب نثار مبینہ آڈیو،دیکھنا ہے کوئی فلڈ گیٹ نہ کھل جائے، اسلام آباد ہائی کورٹ

عدالت نے اٹارنی جنرل کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کے لئے دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کی آڈیو ٹیپ ریکارڈ کرنے کی صلاحیت کس کے پاس ہے؟ کیا یہ انہوں نے ریلیز کی کی یا امریکا میں بیٹھے ہوئے کسی آدمی نے۔ عدالت نے صرف قانون کے مطابق حقائق دیکھنے ہیں، جوڈیشل ایکٹوزم میں نہیں پڑنا چاہتے۔ عدالت نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی فلڈ گیٹ نہ کھل جائے۔

عدالت نے درخواست گزار سے دریافت کیا کہ یہ بتائیں کہ یہ پٹیشن کیسے قابل سماعت ہے؟  اور کس کے خلاف رٹ دائر کی گئی؟۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ فرض کریں آڈیو درست بھی ہے تو اصل کلپ کہاں کس کے پاس ہے؟ اور ایسی تحقیقات سے کل کوئی بھی کلپ لا کر کہے گا تحقیقات کریں۔

یہ بھی پڑھیے

مریم نواز کی نئی آڈیو لیک نے میڈیا کے کردار پر سنگین سوالات اٹھا دیئے

وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی معاہدے کی ضرورت ہے، ماہرین

سندھ ہائیکورٹ بار کے صدرصلاح الدین احمد اورجوڈیشل کمیشن کے ممبر سید حیدر امام رضوی نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں کمیشن کی تشکیل سے متعلق درخواست  دائر کی ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ  ہم ایسے معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں سوشل میڈیا کسی ریگولیشن کے بغیر ہے، اس پر درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہی بات تکلیف دہ ہے کہ سوشل میڈیا پر یہ چیز وائرل ہوئی اور اس پر ڈسکشن بھی ہورہی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ روز کچھ نہ کچھ چل رہا ہوتا ہے، آپ کس کس بات کی انکوائری کرائیں گے؟ ہم پہلے اٹارنی جنرل کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کریں گے اور اس درخواست کے قابل سماعت ہونے پر بات کریں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ عدلیہ کو بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا اور عدلیہ کی آزادی کے لیے بار نے کردار ادا کیا،  عدالت نے صرف قانون کے مطابق حقائق دیکھنے ہیں، جوڈیشل ایکٹوزم میں نہیں جانا، عدالت نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی فلڈ گیٹ نہیں کھل جائے۔

درخواست گزار صلاح الدین احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے قرارداد منظور کی لہٰذا عدالت مناسب سمجھے تو انہیں بھی نوٹس کردے۔

اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آئین و قانون کی حکمرانی کے لیے عدالت آپ کا احترام کرتی ہے، آپ کچھ آڈیو کلپس سے رنجیدہ ہیں، چیف جسٹس پاکستان کی آڈیو ٹیپس ریکارڈ کرنے کی صلاحیت کس کے پاس ہے؟ کیا انہوں نے یہ ریلیز کی یا کسی امریکا میں بیٹھے ہوئےآدمی نے؟ مبینہ آڈیو ٹیپ ایک زیر التوا اپیلوں والے کیس سے متعلق ہے، جن کے کیسز سے متعلق ٹیپ ہے انہوں نے معاملہ عدالت لانے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔

عدالت نے  اٹارنی جنرل کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ تحاریر