میڈیا ہاؤسز نے اربوں روپے کمائے، بےروزگار صحافی خودکشیوں پر مجبور
میڈیا ہاؤسز مالکان نے اشتہارات کی مد میں 8 برسوں کے دوران 12 ارب 62 کروڑ روپے کمائے۔
ملکی میڈیا ہاؤسز کو 2013 سے 2018 تک پانچ برس کے دوران وزارت اطلاعات و نشریات نے 8 ارب ، 94 کروڑ ، 20 لاکھ روپے کے اشتہارات دیئے جبکہ 2018 سے رواں برس نومبر تک تین برس کے دوران 3 ارب ، 67 کروڑ ، 92 لاکھ روپے کے اشتہارات ملے اس طرح 8 برس میں میڈیا ہاؤسز نے صرف سرکاری اشتہارات کی مد میں مجموعی طور پر 12 ارب ، 62 کروڑ ، 12 لاکھ 98 ہزار روپے (12621298734) کمائے۔
مگر اسی دوران مالی مسائل اور خسارے کا بہانہ کرکے تمام میڈیا ہاؤسز سے ہزاروں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ملازمتوں سے فارغ کر دیا گیا اور دیگر کی تنخواہوں میں نصف تک کٹوتی اور طبی سہولیات جیسی بنیادی ضرورت میں بھی کٹوتی کردی گئی۔ اس صورتحال کے سبب معاشرے کا باشعور اور پڑھا لکھا طبقہ بے روزگاری کے سبب شدید مالی بحران کا شکار ہوگیا، کئی صحافی اور میڈیا ورکرز ذہنی دباؤ کے سبب اس جہان سے کوچ کرگئے یا کئی ایک نے خود کشی کرلی۔ صرف سرکاری اشتہارات کی مد میں اتنی بڑی رقوم کی وصولی کے باوجود اب بھی کئی میڈیا ہاؤسز جن میں بول نیوز اور نوائے وقت شامل ہیں جنہوں نے صحافیوں کی تنخواہیں اور دیگر واجبات برسوں گزرنے کے باوجود ادا نہیں کئے۔
اربوں کے اشتہارات لئے مگر تنخواہیں نہیں دیں۔چئیرمین کمیٹی؟
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات فیصل جاوید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ چئیرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ اربوں روپے کے اشتہارات لینے کے باوجود اداروں میں کئی کئی ماہ کی تنخواہ نہیں دی گئیں جس کی وجہ سے ملازمین خود کشی کرنے پہ مجبور ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیان حلفی کی سماعت، رانا شمیم کا عدالت کو مطمئن کرنا ایک بڑا چیلنج
مریم نواز کی نئی آڈیو لیک، میڈیا مالکان اور اینکرپرسنز خاموش
انہوں نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز نے سرکاری اشتہارات لینے کے باوجود اداروں میں کام کرنے والوں کی تنخواہیں اور دیگر واجبات بروقت ادا نہیں کئے۔
ماضی میں کچھ خاص میڈیا گروپس کو نوازا گیا۔ وزیر مملکت
وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے بتایا کہ ماضی میں کچھ خاص میڈیا گروپس کو نوازا گیا۔جس حوالے سے ایک آڈیو بھی منظر عام پر آچکی۔ایک پارٹی کی نائب صدر نے آڈیو لیک کو درست مانا۔سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کس حیثیت میں اشتہارات جاری کرنے یا نہ کرنے کی بات کرسکتی ہیں؟۔ وزیر مملکت نے کہا کہ کچھ چینلز کو ضرورت سے زیادہ اشتہارات ملے تو کسی کو نہ ہونے کے برابر ملے۔انہوں نے کہا کہ چینلز کی ریٹنگ کے حساب سے اشتہارات دیے جاتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے دور میں میڈیا ہاؤسز کو کتنے سرکاری اشتہارات ملے۔؟
اجلاس میں 2013سے2018 تک اشتہارات کیلئے جاری کئے گئے فنڈز کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایاگیاکہ کل 9ارب روپے کےسرکاری اشتہارات کیلئے جاری کئے گئے۔سارا ٹیکس دہندگان کا پیسہ اشتہارات پر خرچ کردیاگیا۔
اجلاس میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق جنگ گروپ کو سب سے زیادہ اشتہارات ملے ،یوں 2013 سے 2018 تک تین ارب 12 کروڑ 32 لاکھ روپے اور آٹھ برس میں جنگ گروپ نے مجموعی طور پر 4ارب،20 کروڑ،87لاکھ،84ہزار روپے وصول کئے۔
2013-18کے دوران جیو نیوزکو 62 کروڑ(زیلی اداروں کو ادائی اس کے علاؤہ ہے )، دنیا گروپ کو 1ارب،11 کروڑ، ایکسپریس گروپ 1ارب،70 کروڑ، اب تک ٹی وی کو 45 کروڑ اورکیپیٹل ٹی وی کو 40 کروڑ روپے کےاشتہارات جاری کئے گئے جبکہ ڈان ٹی وی کو 26 کروڑ، روز ٹی وی کو 21 کروڑ، پی ٹی وی کو 21 کروڑ، آج ٹی وی کو 19 کروڑ، سماء ٹی وی 18 کروڑ، وقت ٹی وی کو 16 کروڑ روپے اشتہارات کیلئے جاری کئے گئے۔نیوز ون کو 15 کروڑ، 92 نیوز کو 13 کروڑ، اے ٹی وی کو 12 کروڑ، نیو ٹی وی کو 11 کروڑ، خیبر ٹی وی کو 11کروڑ، کے ٹی این کو 10 کروڑ، اے آر وائے کو 8کروڑ اور چینل 24 نیوز کو 8 کروڑ جاری کئے گئے۔
میڈیا ہاؤسز کو پی ٹی آئی کے دور میں کتنے اشتہارات ملے۔؟
میڈیا ہاؤسز کو 2018سے رواں برس نومبر تک پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کی مد میں جو رقم ادا کی گئی اس کی تفصیلات بھی قائمہ کمیٹی میں پیش کی گئیں جس کے مطابق جنگ گروپ کو 1ارب 8کروڑ، دنیا نیوز گروپ کو 56 کروڑ93لاکھ روپے، ایکسپریس گروپ کو99کروڑ20لاکھ، اب تک کو 5 کروڑ، کیپیٹل ٹی وی کو 4کروڑ، ڈان ٹی وی کو 9 کروڑ 62 لاکھ جاری کئے گئے۔پی ٹی وی کو 11 کروڑ25 لاکھ، آج ٹی وی کو 11 کروڑ 20 لاکھ، سماء ٹی وی کو 12 کروڑ جاری کئے گئے۔نیوزون کو 11 کروڑ، 92 نیوز کو 11 کروڑ، اے ٹی وی کو 5کروڑ، نیو ٹی وی کو 3 کروڑ، خیبر ٹی وی کو 2 کروڑ، کے ٹی این کوایک کروڑ، اے آر وائے کو 15 کروڑ اور چینل 24 کو 2 کروڑ روپے جاری کئے گئے۔
مشرف دور حکومت کے اشتہارات کی انکوائری کا بھی مطالبہ
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس اس ڈیٹا کا ریکارڈ سامنے نہیں آیاہے اس لئےاشتہارات کے حوالے سے ابھی انکوائری نہ کی جائے۔ انہوں نے مشرف دور حکومت میں دیے گئے اشتہارات کی انکوائری کا مطالبہ بھی کیا۔ان کا کہنا تھا کہ 2008 سے پہلے کا ڈیٹا بھی کمیٹی میں پیش کیا جانا چاہئے۔
پی ٹی وی اسپورٹس نے کتنا کمایا۔
پی ٹٰی وی اسپورٹس کی انتظامیہ کہ جانب سے بھی چینل کی کارکردگی اور پروگرامنگ پرکمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ستمبر 2019 سے مارچ 2021 تک 12.5 ملین ڈالرز کلئیر کرلئے گئے ہیں۔حکام نے بتایا کہ 2021۔2022 تک پی ٹی وی اسپورٹس کی انکم 1.8 ارب روپے رہی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ کہ پی ایس ایل کے ساتویں ایڈیشن سے قبل (جنوری 2022) تک پی ٹی وی اسپورٹس کو الٹرا ایچ ڈی میں تبدیل کر لیا جائے گا۔
شعیب اختر اور ڈاکٹر نعمان کے معاملے پر کیا ہوا۔؟
ڈاکٹر نعمان نیاز اور شعیب اختر کے حوالے سے معاملہ پر ایم ڈی پی ٹی وی نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ واقعے کے فورا بعد ہم نے واقعے کا فوری نوٹس لیااورپی ٹی وی انتطامیہ نے دونوں کو آف ائیر کیا۔ایم ڈی پی ٹی وی نے کہا کہ اینکر نے واقعے پر معافی مانگی اور کہا کہ وہ شرمندہ ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے صلح کروائی اور ابھی بھی ہم نے ان دونوں کو آف ائیر رکھا ہے۔انکوائری کمیٹی میں اینکر آئے تھے لیکن شعیب کے آنے سے پہلے ان دونوں کی صلح ہوگئی تھی۔وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے کہا کہ آپ جلد اپنی انکوائری مکمل کریں اور شعیب اختر کو ایک نوٹس جاری کریں تاکہ انکوائری مکمل ہوسکے۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ شعیب اختر ایک لیجنڈ ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے ایم ڈی پی ٹی وی کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جب انکوائری مکمل ہوجائے تو کمیٹی سے شیئر کی جائے۔