توہین مذہب کا معاملہ، وزیراعظم نے جو کہا کر دکھائیں

سینئر صحافیوں کا کہنا ہے عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے والے افراد کے خلاف سخت سے سخت ایکشن کی ضرورت ہے۔

ٹیکسٹائل انجینئرنگ میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے سری لنکن مینجر پرانیتھا کمارا کو سیالکوٹ میں تشدد پر مُصر ہجوم نے مبینہ توہین مذہب کا الزام لگا کر بہیمانہ تشدد کرکے قتل کردیا۔ شائد یہ واقعہ پاکستانی قوم کے لیے پرتشدد واقعات کے خلاف انقلاب کا مور ثابت ہو۔ کیونکہ معلوم دنیا کی تاریخ رہی ہے کہ انقلاب کے لیے صرف ایک لمحے کی ضرورت ہوتی ہے۔  

منگل کے روز اسلام آباد میں سری لنکن مینجر کی تعزیت میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اس بات کے عزم کا اظہار کیا کہ اب وہ رحمت العالمین ﷺ کے نام پر ظلم کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیے

بول نیٹ ورک کی شکایت پر ریٹنگ تنظیموں کو نوٹسز جاری

جس نے رحمت العالمین کے نام پر ظلم کیا انہیں نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم

وزیر اعظم عمران خان کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ایک وہ شخصیت جنہیں اللہ تعالیٰ نے خطاب دیا رحمت العالمینﷺ کا ، رحمت المسلمین کا نہیں ، وہ صرف مسلمانوں کے لیے رحمت بن کر نہیں آئے تھے۔ انسانوں کے لیے رحمت بن کر آئے تھے۔ انہوں نے انسانوں کو اکٹھا کیا تھا۔ پہلے ان قبیلوں کو اکٹھا کیا  جو آپس میں لڑتے تھے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنا پیغام تلواروں سے دنیا میں پہنچایا، ایسا نہیں ہے۔ دس سالوں میں صرف 14 سو افراد مرے تھے اور پورے عرب میں دین پھیل گیا تھا۔ کیونکہ وہ فکری انقلاب تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ جب تک میں زندہ ہوں سیالکوٹ جیسے واقعات دوبارہ نہیں ہونے دوں گا۔

وزیراعظم نے اعادہ کیا ہے کہ اب آئندہ کوئی بھی اگر رحمت العالمین کے نام پر قتل کرے گا یا جھوٹے الزام لگائے گا۔ اس کو میں نہیں چھوڑوں گا۔

پاکستان کے سینئر صحافیوں نے وزیراعظم عمران خان کے خطاب کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی سطح پر ایسے واقعات کی آڑ میں پاکستان کی بدنامی بننے والے افراد کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے اور وزیراعظم کو بھی اپنے بیانیے پر مکمل طور پر قائم رہنا چاہیے۔

پاکستان کے معروف صحافی مبشر زیدی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم عمران خان کے خطاب کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "جو کہا ہے اس پر چل کر بھی دکھائیں۔”

سینئر صحافیوں کا کہنا ہے کہ ہماری دعا یہ ہے کہ اس بات پر قائم رہیں۔ کیونکہ پہلے بھی یہ باتیں ہوئی ہیں اور بہت مرتبہ ہوئی ہیں۔ اور ٹی ایل پی کے ساتھ تو باضابطہ معاہدہ تو اسی حکومت نے کیا ہے۔ اگر اب نہیں ان جتھوں کو روکیں گے تو پھر کیسے حالات میں سدھار آئے گا۔ صحافیوں کا کہنا ہے کہ جو بھی جھوٹا الزام کر اور بغیر تصدیق یا تحقیق کے کسی کو سزا دے اس کو واقعی سزا ملنی چاہیے۔

ایک اور سینئر صحافی غریدہ فاروقی نے لکھا ہے کہ ” آئندہ جو ایسا تماشہ لگائے گا،رحمت اللعالمین کے نام پر دین کو استعمال کرے گا میں آج اعلان کرتا ہوں ہم اسے چھوڑیں گے نہیں؛ وزیراعظم عمران خان نے جب آج تقریر میں یہ بات کی دل بھر بھی آیا مگر وزیراعظم کی خالص نیت پر دل سے دعا بھی نکلی۔ اب پوری ریاست کا فرض ہیکہ وہ اس عزم کو پورا کرے۔”

متعلقہ تحاریر