ملیر ایکسپریس وے کے روٹ پر قبضہ مافیا کا راج

کراچی میں ملیر ایکسپریس وے کے منصوبے کا سنگ بنیاد نہ رکھا جاسکا۔ منصوبے کے روٹ پر اربوں روپے کی قیمتی اراضی پر قبضہ کرکے رہائشی کالونیز بنادی گئی ہیں

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں قومی شاہراہ کو ہائی وے سے ملانے والی ملیرایکسپریس وے کے منصوبے کا سنگ بنیاد نہیں رکھا جاسکا ہے۔ قبضہ گروپس نے منصوبے کے مجوزہ روٹ پر اربوں روپے کی قیمتی اراضی پر قبضہ کر کے وہاں رہائشی کالونیز بنادی ہیں۔

حکومت سندھ نے اربوں روپے مالیت کی 1400 ایکڑ زمین حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس کے لیے ملیرایکسپریس وے کے روٹ کی زد میں آنے والی آبادیوں کو معاوضہ کی ادائیگی کی جانی تھی۔ فیصلے کے بعد ملیر ندی بند کے اطراف قبضہ گروپس سرگرم ہوگئے۔ 40 ارب روپے سے تیار کیے گئے ملیر ندی کے حفاظتی بندوں کو نقصان پہنچانے پر حکومتی ادارے خاموش رہے ہیں۔

حکومت سندھ کے واضح اعلان کے باوجود ‘ملیرایکسپریس وے’ کا سنگ بنیاد نہیں رکھا جاسکا ہے۔ قائد آباد سے قیوم آباد تک ملیر ندی کی زمین پر قبضوں کے لیے مختلف ہتھکنڈے آزمائے جارہے ہیں۔

ایک نجی ادارے نے ملیر ندی میں ڈی ایچ اے فیز 7 سے متصل اربوں روپے مالیت کی 213 ایکڑ اراضی قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ قبضے کے لیے رات کے اندھیرے میں مشینری کے ہمراہ کارروائی کا عمل گزشتہ دو ہفتوں سے جاری ہے۔ ملیرندی میں مصنوعی بند بنا کراراضی پرتجاوزات قائم کرنے کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے۔ ندی کے قریب شاہ فیصل کالونی، عظیم پورہ اورقائد آباد میں رہائشی آبادیاں قائم کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی کا اسکول کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا

اسی طرح منظور کالونی سے ڈیفنس ویو تک ملیر بند کی اونچائی کے برابر بھرائی کی جارہی ہے۔ جس کا مقصداربوں روپے کی قیمتی زمین ہتھیانا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملیر ندی کی اراضی ہتھیانے کے لیے سرگرم گروہ رات کے اندھیرے میں تین مختلف اضلاع کی حدود میں کام کررہے ہیں۔ ملیر، کورنگی، ضلع شرقی کے ڈپٹی کمشنرز نے زمین ہتھیانے والے کسی گروہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ اور نہ ہی حکومت سندھ نے معاملے کا تاحال کوئی نوٹس لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کراچی عمارتوں کا جنگل بن چکا ہے؟

واضح رہے کہ 2013ء میں قیوم آباد کے کثیرالمنزلہ فلائی اوور سے ڈیفنس اور ساحل تک ملیرندی میں مٹی سے بھرائی کرکے 300 ایکڑ زمین حاصل کرنے کا منصوبہ حکومت سندھ نے تشکیل دیا تھا۔ بین الاقوامی اداروں کی مخالفت کے باعث منصوبہ ملتوی کردیا گیا تھا۔ لیکن ملیرایکپسریس وے کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے اور مجوزہ روٹ کے لیے زمین حاصل کرنے کے لیے لوگوں کو معاوضہ دینے کے فیصلے کے بعد ملیرایکسپریس وے کے مجوزہ روٹ پر قبضہ گروپس نے زمین پرقبضہ کرکے رہائشی آبادیاں قائم کرنے کا کام تیز کردیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر