ٹی ٹی پی نے جنگ بندی کا معاہدہ ختم کرتے ہی پاکستان میں حملے شروع کردیے

18 دسمبر ہفتے کی صبح دہشتگردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ڈیرہ اسماعیل خان میں اے این پی کے رہنما جاں بحق ہو گئے۔

حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی مدت ختم ہونےکے بعد ملک میں دہشتگردی کی ایک لہر نے جنم لے لیا ہے۔

11 دسمبر کو کے پی کے کے ضلع ٹانک جبکہ 12 دسمبر کو بھی ضلع ٹانک میں پولیو اہلکاروں کی ٹیموں کی حفاظت پر معمور پولیس ٹیموں پر حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیے

دہشت گرد کمانڈر غفور عرف جلیل باجوڑ میں مارا گیا، آئی ایس پی آر

لاہور ہائیکورٹ کا نکاح نامے اور حق مہر سے متعلق بڑا فیصلہ

کالعدم ٹی ٹی پی اور حکومت پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ 9 دسمبر کو ختم ہوا جس کے بعد پہلے تین روز میں خیبر پختون خوا میں چھ حملے ہو چکے ہیں۔ دو میں پولیو ٹیموں کو نشانہ بنایا گیا ، دو میں قانون نافذ کرنےوالے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ جمعرات 16 دسمبر کو ایک حملے میں آئی بی کے انسپیکٹر کو فیملی سمیت فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا اسی طرح ہفتے کے روز یعنی 18 دسمبر کی صبح نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے اے این پی رہنما عمر خطاب شیرانی جاں بحق ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق فائرنگ کا پہلا واقعہ 11 دسمبر کو کے پی کے کےضلع ٹانک کے گاؤں چھدرڑ میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیو ٹیم کی حفاظت پر معمور پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار موقع پر جاں بحق ہوگیا۔

فائرنگ کا دوسرا واقع بھی ٹانک کے گاؤں شادو کے بنیادی ہیلتھ یونٹ کےقریب پیش آیا جب دہشتگردوں نے فائرنگ کر کے کانسٹیبل نذیر خان کو موت کی نیند سلا دیا ۔ دہشتگرد فائرنگ کے دونوں واقعات کے بعد آسانی سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

دوسری جانب کالعدم ٹی ٹی پی نے ابھی تک جنگ بندی معاہدے کے اختتام کے بعد 7 حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جن میں دو حملوں کی تصدیق پولیس حکام نے بھی کی ہے۔ شمالی وزیرستان اور باجوڑ میں ہونے والے حملوں کی تصدیق حکومتی ذرائع نے نہیں کی ہے۔

یاد رہے کہ جمعرات کے روز یعنی 16 دسمبر کو ٹانک شہر کے نواحی گاؤں پتھر میں فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔

پولیس نے بتایا تھا کہ مقتول خاندان مرتضیٰ کے علاقے میں جا رہا تھا کہ حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں خاندان کا ایک مرد، دو خواتین اور دو سالہ بچہ جاں بحق ہو گئے۔

پولیس کے مطابق کپتان نامی شخص ٹانک کی مقامی عدالت میں پیشی کے بعد اپنے اہل خانہ کے ساتھ گاڑی میں اپنے گاؤں مرتضیٰ جا رہا تھا۔ تاہم جب وہ گڑا پتھر پل کے قریب پہنچے تو حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کردی۔

فائرنگ کا آخری اور تازہ واقعہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح دہشتگردوں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما اور میئرشپ کے امیدوار عمر خطاب شیرانی کو قتل کردیا۔

پولیس کے مطابق موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے عمر خطاب شیرانی کو ماڈل ٹاؤن کے علاقے میں ان کی رہائش گاہ کے باہر نشانہ بنایا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان ایک ماہ معاہدہ جنگ بندی کےدوران ٹی ٹی پی کی جانب سےکوئی حملہ نہیں کیا گیا تھا۔ تاہم 9 دسمبر کے بعد انہوں نے ملک دشمن سرگرمیاں ایک مرتبہ پھر تیز کردی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں مستقل امن کے لیے حکومت کے ساتھ دیرپا امن معاہدہ کرنا ہوگا تاکہ بے گناہ انسانوں اور طب کے شعبے سے جڑے افراد کی جانوں کو محفوظ بنایا جاسکے ۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیو ورکرز دہشتگرد کا آسان ہدف ہوتے ہیں کیونکہ وہ نہتے ہوتے ہیں اور ان کے ساتھ سیکورٹی پر معمور اہلکار بھی کوئی بہت زیادہ چست و توانا نہیں ہوتے۔

متعلقہ تحاریر