چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ مین آف دی ایئر 2021 قرار

چیف جسٹس اطہر من اللہ کو جون 2014 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں جج کے طور پر تعینات کیا گیا تھا ، انہیں اعلیٰ عدلیہ میں اپنے جرات مندانہ فیصلوں کی وجہ سے بہترین ججوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

سینٹر فار گورننس ریسرچ (سی جی آر) پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو لاپتہ افراد کے معاملے پر ان کے اصولی اور جرات مندانہ موقف پر مین آف دی ایئر 2021 قرار دیا ہے۔

سی جی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "جسٹس من اللہ نے لاپتہ افراد کیس میں اس تلخ حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ پاکستان کے جسم پر بدنما داغ ہے اور اس کے ذمہ دار چیف ایگزیکٹو اور اس کی کابینہ پر مشتمل حکومت پاکستان ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اسریٰ یونیورسٹی حیدرآباد میں جاری بحران ایک مرتبہ پھر نیا موڑ آگیا ہے

خراب کارکردگی پر بیوروکریٹس کی سروس ختم کردی جائیگی، شہزاد ارباب

سی جی آر نے اپنی رپورٹ میں جبری گمشدگیوں سے متعلق قانون سازی کے فوری نفاذ کے سول سوسائٹی کے مطالبے کو بھی اجاگر کیا ہے۔

سول سوسائٹی نے اپنے مطالبے میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے قومی سلامتی کو ریاستی اداروں کو لگام دینے کے لیے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے جو خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔

سی جی آر چاہے گا کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو پاکستان میں گڈ گورننس کے اولین ایجنڈے کے طور پر حل کیا جائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کو جون 2014 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں جج کے طور پر تعینات کیا گیا تھا ، انہیں اعلیٰ عدلیہ میں اپنے جرات مندانہ فیصلوں کی وجہ سے بہترین ججوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

پچھلے چند برسوں میں انہوں نے دیوانی قانونی چارہ جوئی سے متعلق معاملات بشمول رئیل اسٹیٹ، فوجداری مقدمات، ماحولیات اور لاپتہ افراد سے متعلق اہم فیصلے تحریر کیے ہیں۔

متعلقہ تحاریر