پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، فرخ حبیب نے ن لیگ اور پی پی کا پینڈورا باکس کھول دیا
وزیر مملکت برائے اطلاعات کا کہنا ہے کہ معاشی ماہرین کی تحقیقات کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) کے 9 خفیہ کھاتے سامنے آئے جبکہ پیپلز پارٹی کے 11 کھاتوں کا انکشاف ہوا۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے فارن فنڈنگ اکاؤنٹس کا پینڈورا باکس کھول دیا ہے جبکہ اس حوالے سے یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ آج سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے فارن فنڈنگ کیس کی سماعت ہونے جارہی ہے۔
گذشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے دعویٰ کیا ہے کہ مسلم لیگ نواز نے 9 اور پیپلز پارٹی نے 11 بینک اکاؤنٹس چھپائے۔
یہ بھی پڑھیے
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صرف 2000 روپے ٹیکس ادا کیا
سال 2021 میں درآمدات میں 1 ارب ڈالر کی کمی ہوئی، عبدالرزاق داؤد
میڈیا بریفنگ میں ان کا کہنا تھاکہ اسکروٹنی میں اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے 9 خفیہ اکاؤنٹ پکڑے گئے ہیں۔ ن لیگ کی کمپنیوں کے بھی جعلی اکاؤنٹس ہیں،جن کا انہیں جواب دینا ہوگا۔
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ہمارے معاشی ماہرین کو اجازت دی کہ ہے مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کھاتوں کو دیکھ سکیں ۔ ہمارے ایکسپرٹ نے وہ چارٹ تیار کیا ہے جو پی ایم این نے الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کو دیا تھا۔ مسلم لیگ ن نے 9خفیہ اکاؤنٹس چھپا رکھے تھے۔ ان اکاؤنٹس میں پیسہ جمع ہورہا تھا۔ رول کے مطابق تمام کھاتوں کو الیکشن کمیشن میں جمع کرانا ہوتا ہے۔ اسکروٹنی کے درمیان انکے 9 خفیہ اکاؤنٹس پکڑے جاتے ہیں مگر انہوں نے صرف 2 اکاؤنٹس کی بینک اسٹیٹ منٹ جمع کرائی ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ایک طرح کی واردات کی ہے۔ وزیر مملکت فرخ حبیب نے الیکشن کمیشن سے اپیل کی کہ یکساں قانون کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کے بینک اکاونٹس کی اسکروٹنی کی جائے۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات کا بتانا تھا کہ اسکروٹنی کے دوران پی پی پی کے 12 اکاؤنٹس سامنے آئے جن میں انہوں نے 9 اکاؤنٹس چھپے رکھے تھے 2013 کے الیکشن کے دوران ۔ 2014 میں انہوں نے 12 میں سے ایک اکاؤنٹس کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع کرائیں۔ اس طرح پیپلز پارٹی والوں نے 11 کھاتوں کو خفیہ رکھا۔
ممنوعہ فنڈنگ،الیکشن کمیشن کا قانون کیا کہتا ہے؟
الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 204 کے سب سیکشن 3 کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت کے ایسے فنڈز ممنوعہ فنڈز کے زمرے میں آتے ہیں جو کسی غیر ملکی حکومت، ملٹی نیشنل یا پرائیویٹ کمپنی یا فرد سے حاصل کیے ہوں۔تاہم دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانیوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔
پی ٹی آئی کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کیا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کرنے کا معاملہ پارٹی کے ایک رہنما اکبر ایس بابر نے 2014 میں الیکشن کمیشن میں دائر کیا تھا۔
جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کے علاوہ غیر ملکیوں سے بھی فنڈز حاصل کیے، جس کی پاکستانی قانون اجازت نہیں دیتا۔
اکبر ایس بابر نے یہ معاملہ2011 میں پارٹی کے چیئرمین عمران خان کے سامنے اٹھایا تھا اور پارٹی کے رکن جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیامگر اس معاملے پرکوئی پیش رفت نہ ہونے پر وہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں لے گئے۔
الیکشن کمیشن میں اکبر ایس بابر نے الزام عائد تھا کہ 2 آف شور کمپنیوں کے ذریعے لاکھوں ڈالرز پی ٹی آئی کے بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے اور پارٹی نے یہ بینک اکاؤنٹس الیکشن کمیشن سے خفیہ رکھے۔
اُنھوں نے الزام عائد کیا کہ آسٹریلیا اور دیگر ممالک سے ممنوعہ ذرائع سے پارٹی کو فنڈز ملے اور یہ رقم پی ٹی آئی کارکنوں کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی جبکہ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے بھی ہنڈی کے ذریعے پارٹی کے فنڈز میں رقم منتقل کی گئی۔
پاکستان تحریک انصاف کا پہلے مؤقف تھا کہ اُنھوں نے بیرون ممالک سے جتنے بھی فنڈز اکھٹے کیے ہیں وہ قانون کے مطابق ہیں مگر پھر پاٹی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اگر بیرون ممالک سے ملنے والےچندے میں کوئی بے ضابطگی ہوئی ہے تو اس کی ذمہ داری پی ٹی آئی پر نہیں بلکہ اس ایجنٹ پر عائد ہوتی ہے جس کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔