ٹوکری کا معاملہ نصرت جاوید اور ملیحہ ہاشمی کو آمنے سامنے لے آیا

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نصرت جاوید صاحب ایک سینئر صحافی ہیں انہیں ملیحہ ہاشمی کے ساتھ سینگ پھنسانے کی ضرورت نہیں تھی ، خاموشی سے ان کا بھرم قائم رہتا۔

مبینہ آڈیو لیک میں ذکر ہونے والا ٹوکری کا معاملہ سینئر صحافی اور اینکر پرسن نصرت جاوید اور اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی کو آمنے سامنے لے آیا ہے مطلب یہ کہ سیاست دانوں کے کورٹ سے نکل کر لڑائی صحافیوں کے درمیان آگئی ہے۔

بات اس وقت شروع ہوئی جب اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے سینئر صحافی نصرت جاوید کو ٹوکری والا کہہ کر پکارا ۔ اس کو ٹیگ کرتے ہوئے فیروزن بخاری نے لکھا ہے کہ "میں خوش ہوں ملیحہ نے صحیح نشانہ بنایا !!! واہ کیا لکھتی ہے… تکلیف تو ہوئی ہو گی۔ "دی ٹوکری والاز۔”

یہ بھی پڑھیے

331 قومی و صوبائی اسمبلی اراکین سمیت سینیٹرز نے ٹیکس گوشوارے چھپا لیے

سابق چیئرمین ایف بی آر نے زرعی ٹیکس نظام پر سوالات اٹھا دیئے

اس پر نصرت جاوید صاحب نے فیروزن بخاری کے ٹوئٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "مجھے واقعی 2017 میں پی ایم آفس سے ٹوکری موصول ہوئی تھی۔ پھر بھی ملیحہ ہاشمی کو بتانا چاہیے کہ 2009 میں آپ ٹی وی کو کس نے ان کی خدمات حاصل کرنے پر مجبور کیا تھا۔ اس کا نام اور درجہ برائے مہربانی بتا دیں۔”

اس پر ملیحہ ہاشمی نے ٹوئٹر کا سہارا لیتے ہوئے جواب دیا کہ "میں 2009 میں ہائی اسکول میں تھا۔ براہ کرم اپنا معائنہ کروائیں۔ جلدی سے ٹھیک ہو جاؤ!Tokri kay کے مضر اثرات ہیں!”

سوشل ایکٹیویسٹ ڈاکٹر ساجد حسین لاشاری نے نصرت جاوید کی سائیڈ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ "سال کی غلطی ہوسکتی ہے مگر آپ پرچی ہیں دنیا جانتی ہے۔”

ایک اور ٹوئٹر صارف خان جی نے ملیحہ ہاشمی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "رینک پلیز۔”

اس ساری صورتحال پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ  ٹوکری والا معاملہ چلا اس وقت سے تھا جب مریم نواز اور پرویز رشید کی مبینہ آڈیو ٹیپ لیک سامنے آئی ۔ رانا جواد صاحب کے ٹینٹوں میں تو اس آڈیو لیک کے بعد مکمل خاموشی چھائی ہے جس نے ان کو بے جا تنقید سے بچا رکھا ہے، لیکن سینئر اینکر پرسن نصرت جاوید صاحب نے سینگ پھنسا لیے ہیں ملیحہ ہاشمی کے ساتھ ۔ جو کہ پی ٹی آئی کی ورکر بھی اور اینکر پرسن بھی ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ نصرت جاوید صاحب کا ایک اسٹیٹس ہے ان کو بھی خاموش ہوجانا چاہیے تھا جیسے رانا جواد صاحب خاموش ہو گئے تھے۔ تھوڑا بھرم تو رہ جاتا ، مگر انہوں نے سینگ پھنسا لیے ہیں ملیحہ ہاشمی کے ساتھ۔ وہ ملیحہ ہاشمی سے اتنے زچ ہوئے کہ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ تمہیں کس رینک کے بندے نے سفارش کی تھی کہ تمہاری انڈس ٹی وی میں جوائننگ ہوئی تھی ۔ یہ لوگوں کو بتانا پسند کریں گی۔ 2009 کا انہوں نے ذکر بھی کیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملیحہ ہاشمی نے نصرت جاوید صاحب کو جواب دیتے ہوئے فیکٹس چیک کرنے کا مشورہ دیا ہے جو بالکل درست بات ہے، نصرت جاوید صاحب کو فیکٹس چیک کرکے ملیحہ ہاشمی پر سفارش کا وار کرنا چاہیے تھا۔ بنیادی بات یہ ہے کہ نصرت جاوید صاحب ایک سینئر صحافی ہیں انہیں کل کی بچی کےساتھ سینگ پھنسانے کی ضرورت نہیں تھی۔ اور یہ تو بہت چھوٹی بات ہےکہ آپ یہ کہیں کہ آپ کس رینک کے افسر کی سفارش لے کر آئیں تھیں ، اور اگر رینک بولنا ہی تھا تو خود ہی بتا دیتے کہ کس رینک کےافسر تھے جنہوں نےملیحہ ہاشمی کی سفارش کی تھی۔

متعلقہ تحاریر