جناح پور کے حوالے سے لیفٹیننٹ جنرل (ر )توقیرضیا کے تہلکہ خیز انکشافات
19اکتوبر 1992 کو جی ایچ کیو نے کہا کہ تحقیقات کے بعد انہیں جناح پور کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
جولائی 1992 کو مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے تحت ایک پریس کانفرنس کی گئی جس میں بتایا گیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کراچی کو پاکستان سے علیحدہ کر کے جناح پور نامی ریاست بنانا چاہتی ہے جس کے نقشے کراچی میں آپریشن کلین-اپ میں برآمد کئے گئے۔
ان نقشوں کے حوالے سے ایم کیوایم کی قیادت نے بیان کی تردید کی اور کہا کہ انہیں جناح پور کا نہ کچھ علم ہے اور نہ اس سازش سے کوئی تعلق ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اس بیان پر مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کی سربراہی میں ایک عدالتی کمیشن قائم کیا جائے جو اس بیان کی شفاف اور مکمل تحقیقات کرے ۔ 19 اکتوبر 1992 کو جی ایچ کیو نے تحریری بیان جاری کیا جس میں جی ایچ کیو نے کہا کہ تحقیقات کے بعد انہیں جناح پور کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیے
"وطن کی مٹی گواہ رہنا” یوم دفاع پر آئی ایس پی آر کا ترانہ
سپریم کورٹ اور نادرا کا حکومت مخالف صحافیوں کو واضح پیغام
تیس سال گزرنے کے باوجود آج تک اس بیان کی کوئی تصدیق نہیں ہوسکتی لیکن ہر آنے والی حکومت نے اس بیان کو وجہ بناتے ہوئے ایم کیواہم کے خلاف انتقامی کارروائیاں جارہی رکھیں، گذشتہ روز نجی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر )توقیرضیا نے ایک بار پھر جناح پور کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انٹیلی جنس نے ایم کیوایم کے کراچی کو جناح پور بنانے کے نقشے کی مکمل تفصیلات اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف کو فراہم کی، اس حوالے سے جب نوازشریف کو رپورٹ دی تو انھوں نے رپورٹ مسترد کی اور کہا کیوں ایک گروپ سے لڑائی کریں؟۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین اور کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل (ر)توقیرضیاء نےتہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ پرویز مشرف نے مجھے چیئرمین پی سی بی بننے کا کہا، اور عہدے کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی میچ فکسنگ اسکینڈل کا سامنا کرنا پڑا ، انھوں نے بتایا کہ جب میچ فکسنگ اسکینڈل آیا تواس وقت اس معاملے کی تحقیقات کرنے والے جسٹس قیوم کا خیال تھا اور میں بھی ان سے متفق تھا کہ اس معاملے میں کچھ کھلاڑیوں کو بچالیا گیا اور سلیم ملک اور عطاء الرحمان پر پاندی لگائی گئی۔
انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے میں سمجھتا ہوں کہ ان دونوں کےساتھ ذیادتی ہوئی، انھوں نے بتایا کہ جب پرویز مشرف کو میچ فکسنگ کے حوالے سے رپورٹ دیکھائی تو انھوں نے کہا کہ شک کی بنا پر وسیم اکرم اور جاوید میانداد کو نہیں نکالنا چاہئے یہ غیرمعمولی کھلاڑی ہیں۔
توقیر ضیاء کا کہنا تھا کہ اس کو میرے غلطی سمجھا جائے یہ بی بی کا اصرار کے میں نے مختصر عرصے کے لئے پاکستان پیپلزپارٹی کو جوائن کیا جس کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ بی بی سمجھتی تھیں کہ طارق مجید اور جنرل کیانی میرے ماتحت رہ چکے ہیں اس لئے وہ میرے ذریعے سے فوج کو بھی کنٹرول کرنا چاہتی تھیں ۔
سانحہ لیاقت باغ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ 27 دسمبرکوبی بی نے رحمان ملک کو کہہ کر مجھے دوسری گاڑی میں بٹھایا، فرحت اللہ بابر، رحمان ملک اوربابراعوان بھی اسی گاڑی میں تھے، یہ توپتہ نہیں کس نے مارا مگر یہ بات درست نہیں کہ ہماری گاڑی غائب ہوگئی تھی۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ہماری گاڑی پیچھےنہیں آگےتھی اوردھماکا ہوا تومیں نےکہا گاڑی روکو، ہمارےآگےپولیس وین تھی جوایسےبھاگی جیسے گدھے کے سر سے سینگ، میں نے کہا دھماکا دور نہیں ہوا، کچھ دیر رکیں پھرہمیں کہاگیا بی بی محفوظ ہے۔ توقیرضیا کا کہنا تھا کہ زرداری ہاؤس پہنچے تو فرحت اللہ بابر نے بتایا بی بی زخمی ،اسپتال لے گئے ہیں، ہماری بلٹ پروف کارغائب ہوگئی، ہم نجی کار پر اسپتال پہنچے جہاں بی بی وفات پاچکی تھیں۔