عورت مارچ کےمقابلے میں صحافی مہوش اعجاز کاقابل فہم چارٹر آف ڈیمانڈ
مردوں سمیت سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے مہوش اعجاز کے چارٹر آف ڈیمانڈ کو عام فہم قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کردی

سینئر صحافی مہوش اعجاز نے عورت مارچ لاہور کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے مقابلے میں اپنا قابل فہم چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا۔
مردوں سمیت سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے مہوش اعجاز کے چارٹر آف ڈیمانڈ کو عام فہم قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کردی۔
یہ بھی پڑھیے
عورت مارچ کے مطالبات پر عورت ہی نے اعتراضات اٹھا دیئے
عورت کی اُس آزادی کے حق میں نہیں جو عورت مارچ والے چاہتےہیں، حریم شاہ
مہوش اعجاز کہتی ہیں کہ اگر مجھے پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کوئی منشور لکھنا پڑے تو میں اسے انتہائی آسان بناؤں گی۔ کوئی پھول دار ممبو جمبو نہیں۔ میں اسے اتنا بنیادی بناؤں گا کہ ہر کسی کو سمجھ آ سکے۔ سب اس کا حصہ بنیں اور مل کر نعرے لگائیں۔
If I had to write a manifesto for #womensrights in #Pakistan, I’d make it super simple. No flowery mumbo jumbo. I’d make it basic enough for everyone to understand. For everyone to be a part of it and chant together. pic.twitter.com/8ecyVKhEbp
— Mahwash Ajaz 🇵🇰 (@mahwashajaz_) February 20, 2022
مہوش اعجاز نے اپنے پہلے مطالبے میں لکھا کہ ۔۔۔
1۔ لڑکیوں کے لیے صاف ستھرے، محفوظ اسکول اور تعلیمی سہولتیں یقینی بنائی جائیں جہاں خواتین تعلیم حاصل کر سکیں۔ بچیوں کی تعلیم ہر والدین کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
2۔پورے ملک میں خواتین کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو زیادہ محفوظ، صاف ستھرا، آسان بنایا جانا چاہیے۔
3۔کم عمر خواتین کو کسی بھی حیثیت میں گھریلو ملازمہ یا ملازم کے طور پر کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
4۔ جسم فروشی کا خاتمہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ خواتین ان لوگوں سے محفوظ رہیں جو ان کا جسم بیچنا چاہتے ہیں۔
5۔ جہیز مانگنے والوں کے گلے میں”لالچی“ کی تختی ڈال کر سڑکوں پر گھمایا جائے۔
6۔ خواتین کو معاشرے کے تمام شعبوں میں مساوی تنخواہ دی جائے۔
7۔ غیرت کے نام پر قتل کا خاتمہ اور کسی قاتل کو معاف نہ کیا جائے۔ غیرت کے نام پر قتل کرنے والا کوئی قاتل آزاد نہیں ہو سکتا۔
8۔ ملک بھر میں CCTV کیمرے لگائیں، خواتین کو اپنا دفاع خود کرنے کے قابل بنایا جائے ۔
9۔ بچوں اور خواتین کو جنسی استحصال اور جنسی ہراسانی سے نمٹنے کی تعلیم دی جائے ۔ اسکول یا خاندانی سطح پر اس صدمے سے گزرنے والوں کے لیے واضح طریقہ کار اور وکلا تک آسان رسائی اور نفسیاتی مدد کو یقینی بنایا جائے۔
10۔ گھریلویاجنسی بدسلوکی کا شکار خواتین کیلیے پناہ گاہیں، ہیلپ لائنز، مشیراور قانونی امداد کی فراہمی ریاست کی ذمے داری ہونی چاہیے ۔ ملک بھر میں خواتین کی پناہ گاہیں قائم کی جانی چاہئیں جہاں تشدد اور جنسی استحصال کا شکار خواتین کی رہنمائی کیلیے ڈاکٹرزاور ماہرین موجود ہوں۔
یادر رہے کہ عورت مارچ لاہور نے جمعہ 18فروری کو اپنا 12نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا تھا۔
📢🔔
Aurat March Lahore is proud to announce its Manifesto for 2022 centering on the theme of #ReimaginingJustice.Link to Manifesto: https://t.co/dPUNZtOTBJ.
Tweet using the hashtag #AsalInsaaf, about what insaaf means to you.#AuratMarch2022 pic.twitter.com/Xy6SIDX3s1
— عورت مارچ لاہور – Aurat March Lahore (@AuratMarch) February 18, 2022

سوشل میڈیا صارفین اور ناقدین کا کہنا ہے کہ عورت مارچ لاہور کے چارٹر آف ڈیمانڈ کو پڑھ کر ایسے لگتا ہے کہ یہ خواتین کے حقوق سے زیادہ سیاسی نوعیت کے ہیں اور ایک عام پاکستانی عورت کیلیے انہیں سمجھنا ذرا مشکل ہے جبکہ مہوش اعجاز نے خواتین کے بنیادی مسائل کو فوکس کیا ہے۔سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے مہوش اعجاز کو سراہا۔
I mean it’s so simple. Basically these are the rights that women want, rather than dupatta jalao mohim. I don’t think anyone would have any objection on these. Why would someone intentionally make it wrong?
— Aamna (@TheDawr) February 20, 2022
Half these r not ‘women’s rights per se’. They r just simply human rights. Clean schools, safety for lives , etc r just general things. Equal pay is a good demand .. and has to be coupled with equal work. Self defence .. is a good thing to adapt. And yes DV helpline is a need now
— Universe_Khan (@Aqal_k_dushman) February 21, 2022
Indeed very sane and complete manifesto without any ifs and buts.
— Fätima (@Kan__Fatima) February 20, 2022
This and anything like this will be supported by all men. All. And the ones who do not support this have no right to call themselves men.
— Mir Mohammad Alikhan (@MirMAKOfficial) February 20, 2022
This is excellent manifesto
— Sarah (@sara_05me) February 20, 2022
This is the charter we all would fight for
— Hamza🇵🇰 (@Archestro1) February 20, 2022









