عورت مارچ کےمقابلے میں صحافی مہوش اعجاز کاقابل فہم چارٹر آف ڈیمانڈ

مردوں سمیت سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے مہوش اعجاز کے چارٹر آف ڈیمانڈ کو عام فہم قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کردی

سینئر صحافی مہوش اعجاز نے عورت مارچ لاہور کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے مقابلے میں اپنا قابل فہم چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کردیا۔

مردوں سمیت سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے مہوش اعجاز کے چارٹر آف ڈیمانڈ کو عام فہم قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کردی۔

یہ بھی پڑھیے

عورت مارچ کے مطالبات پر عورت ہی نے اعتراضات اٹھا دیئے

عورت کی اُس آزادی کے حق میں نہیں جو عورت مارچ والے چاہتےہیں، حریم شاہ

مہوش اعجاز  کہتی ہیں کہ  اگر مجھے پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کوئی منشور لکھنا پڑے تو میں اسے انتہائی آسان بناؤں گی۔ کوئی پھول دار ممبو جمبو نہیں۔ میں اسے اتنا بنیادی بناؤں گا کہ ہر کسی کو سمجھ آ سکے۔ سب اس کا حصہ بنیں اور مل کر نعرے لگائیں۔

مہوش اعجاز  نے اپنے پہلے مطالبے میں لکھا کہ ۔۔۔

1۔ لڑکیوں کے لیے صاف ستھرے، محفوظ اسکول اور تعلیمی سہولتیں  یقینی بنائی جائیں جہاں خواتین تعلیم حاصل کر سکیں۔ بچیوں کی تعلیم ہر والدین کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

2۔پورے ملک میں خواتین کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کو زیادہ محفوظ، صاف ستھرا، آسان بنایا جانا چاہیے۔

3۔کم عمر خواتین کو کسی بھی حیثیت میں گھریلو ملازمہ یا ملازم کے طور پر کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

4۔ جسم فروشی  کا خاتمہ کریں  اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ خواتین ان لوگوں سے محفوظ رہیں جو ان کا  جسم بیچنا چاہتے ہیں۔

5۔ جہیز مانگنے والوں  کے گلے میں”لالچی“ کی تختی ڈال کر سڑکوں پر گھمایا جائے۔

6۔ خواتین کو معاشرے کے تمام شعبوں میں مساوی تنخواہ دی جائے۔

7۔ غیرت کے نام پر قتل کا خاتمہ اور کسی قاتل کو معاف نہ کیا جائے۔ غیرت کے نام پر قتل کرنے والا کوئی قاتل آزاد نہیں ہو سکتا۔

 8۔ ملک بھر میں CCTV کیمرے لگائیں، خواتین کو اپنا دفاع خود کرنے کے قابل بنایا جائے ۔

9۔ بچوں اور  خواتین کو جنسی استحصال اور جنسی ہراسانی سے نمٹنے  کی تعلیم دی جائے ۔ اسکول یا خاندانی سطح پر اس صدمے سے گزرنے والوں کے لیے واضح طریقہ کار اور وکلا تک آسان رسائی اور نفسیاتی مدد کو یقینی بنایا جائے۔

10۔ گھریلویاجنسی بدسلوکی کا شکار خواتین کیلیے  پناہ گاہیں، ہیلپ لائنز، مشیراور قانونی امداد  کی فراہمی ریاست کی ذمے داری ہونی چاہیے ۔ ملک بھر میں خواتین کی پناہ گاہیں قائم کی جانی چاہئیں جہاں تشدد اور جنسی استحصال کا شکار خواتین کی رہنمائی کیلیے ڈاکٹرزاور ماہرین موجود ہوں۔

یادر رہے کہ عورت مارچ لاہور نے جمعہ 18فروری کو اپنا 12نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا تھا۔

سوشل میڈیا صارفین اور ناقدین کا کہنا ہے کہ عورت مارچ لاہور کے چارٹر آف ڈیمانڈ کو پڑھ  کر ایسے لگتا ہے کہ یہ خواتین کے حقوق سے زیادہ سیاسی نوعیت کے ہیں اور ایک عام پاکستانی عورت کیلیے انہیں سمجھنا ذرا مشکل ہے  جبکہ مہوش اعجاز نے خواتین کے بنیادی مسائل کو فوکس کیا ہے۔سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے مہوش اعجاز کو سراہا۔

متعلقہ تحاریر