نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل مکمل،عدالت 24 فروری کو فیصلہ سنائی گی

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج عطا ربانی نے  نور مقدم قتل کیس کا ٹرائل مکمل کرلیا۔ کیس کا فیصلہ 24فروری کو سنایا جائے گا۔

 مدعی شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور ایڈووکیٹ نے حتمی دلائل میں موقف اپنایا  کہ نور مقدم قتل کیس میں ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں اور پراسیکیوشن نے کیس ثابت کردیا ہے، اس  لیے عدالت ملزمان کو سخت سے سخت سزا دے۔

یہ بھی پڑھیے۔

قتل سے قبل نور مقدم پر کیا بیتی، دل دہلا دینے والی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

نور مقدم کی سالگرہ پر بہن کی رنجیدہ تحریر

ملزم ظاہرجعفر کے وکیل شہریار نواز نے عدالت کے سامنے جوابی دلائل میں کہا کہ پراسیکیوشن نے کہاکہ  ہرچیز پر ظاہرجعفرکے فنگر پرنٹس ہیں، مگر پراسیکیوشن اب تک جواب نہیں دے سکی کہ آلہ قتل پر ظاہرجعفر کی انگلیوں کے نشانات کیوں نہیں۔ملزم ذاکر جعفر کے وکیل بشارت اللہ نے بھی جوابی دلائل مکمل کئے ،اس طرح ملزمان کے وکلا اور پراسیکوشن کے دلائل مکمل کر لیے گئے۔نور مقدم  قتل کیس کا ٹرائل مکمل ہونے میں 4 ماہ لگے۔

یاد رہے کہ سابق سفیر شوکت علی کی  بیٹی 28 سالہ نور مقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں تیز دھار آلے سےقتل کر دیا گیا تھا جس پرمقتولہ کے والد کی مدعیت میں قتل کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ملزم ظاہر جعفر کے والدین پر نور مقدم قتل کیس میں اعانت جرم کا الزام ہے۔  ملزم والدین کا مؤقف ہے کہ قتل کی اس وارادت سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔

عدالت نے اس کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت 12 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔ جن میں ذاکر جعفر،عصمت آدم، افتخار، جمیل، جان محمد اور تھراپی ورک کے طاہر ظہور شامل ہیں۔مقدمے کی سماعت کے دوران 19 گواہ عدالت میں پیش کیے گئے جبکہ ملزم کے گھر سے حاصل ہونے والی ویڈیو فوٹیج کی تصدیق کے حوالے سے مرکزی ملزم کوفوٹو گرامیٹری ٹیسٹ بھی کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی دی گئی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر ٹرائل کورٹ نے مزید ایک ماہ کی مہلت کی استدعا کی تھی جسے اسلام آباد ہائی کورٹ نے منظور کر لیا تھا۔ملزم کی والدہ کی ضمانت ہو چکی ہے جبکہ مرکزی ملزم اس کےوالد اور دیگر ملزمان اڈیالہ جیل میں ہیں۔عدالت نے نور مقدم کیس میں  تمام گواہوں کے بیانات، جرح اور 342 بیان کا عمل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو جو جمعرات 24 فروری کو سنایا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر