بہاءالدین زکریا یونیورسٹی کے معلم نے طالب علم کا تحقیقی مقالہ چرا لیا
معروف صحافی اور رپورٹر ارشد یوسفزئی نے 'چوری شدہ پیپر اور تعلیمی بے ایمانی کی عجیب کہانی' کا انکشاف کیا ہے۔
بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے ایک ماہر تعلیم نے مبینہ طور پر اپنے ہی طالب علم کا ایک تحقیقی مقالہ چوری کرکے اسے اپنے نام سے ایک تحقیقی جریدے میں شائع کرا دیا ہے۔
معروف صحافی اور ایجوکیشن رپورٹر صحافی ارشد یوسفزئی نے ’چوری شدہ پیپر اور تعلیمی بے ایمانی کی عجیب کہانی‘ کا سوشل میڈیا پر انکشاف کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
یوکرین میں خیبر پختونخوا کا طالب شعبان نجم بے یارو مددگار
پشاور میں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کےلیے کمشنر کا انوکھا اقدام
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چوری شدہ پیپیرز کی کہانی شیئر کرتے ہوئے صحافی ارشد یوسفزئی نے لکھا ہے کہ "یہ کہانی ہے چوری شدہ پیپرز اور تعلیمی بے ایمانی کی۔ محمد عامر احسان نامی طالب علم ہے جس نے اپنا "ایم ایس” کا مقالہ اپنے سپروائزر کامران اشفاق کو جمع کرایا ہے جو بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے شعبہ سوشیالوجی کے سربراہ ہیں اور ان کے ٹیچر بھی ہیں۔”
Here is a strange story about stolen paper & academic dishonesty. A student named Muhammad Amir Ehsan 👇 (@amir_khan385 submitted his MS thesis to his supervisor Kamran Ishfaq who is the head of the Sociology Department at Bahudiin Zikria University Multan. The teacher instead… pic.twitter.com/WPGNQZA6em
— Arshad Yousafzai (@Arshadyousafzay) February 25, 2022
ایجوکیشنل رپورٹر نے مزید لکھا ہے کہ ” استاد نے اپنے طالب علم کی تعریف کرنے کے بجائے ، عامر احسان کا کام چوری کیا اور مقالے کا ایک حصہ شائع کرایا ، جس میں خود کو مقالے کا پہلا مصنف بتایا گیا۔”
ارشد یوسفزئی نے لکھا ہے کہ "حیرت انگیز طور پر مصنف کامران اشفاق نے ایم یاسر ملک، ایم مشتاق ناز، زاہد ذوالفقار، اور عبدالستار غفاری کو دیگر مصنفین کے طور پر ذکر کیا ہے۔”
صحافی ارشد یوسفزئی نے لکھا ہے کہ "چوری شدہ تحقیقی مقالہ اب بھی ایک ویب سائٹ پر موجود ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ تحقیقی جریدے کی ویب سائٹ بھی ’جعلی‘ تھی۔”
ارشد یوسفزئی نے انکشاف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "استاد کافی نااہل تھا جو ایک معتبر جریدے میں مقالہ شائع کرنے کا انتظام بھی نہیں کر سکتا تھا اور اس طرح اس نے اپنی چوری ضائع کر دی تھی۔”
دی نیوز کے رپورٹر ارشد یوسفزئی نے علمی بے ایمانی کو پکڑا ہے۔ کلون جرنل کا نام 2019 سے ‘انٹرنیشنل جرنل آف ڈیزاسٹر ریکوری اینڈ بزنس کنٹینیوٹی’ (IJDRBC) رکھا گیا ہے۔ اس جعلی ویب سائٹ پر 400 سے زائد پاکستانی اسکالرز اور مختلف سرکاری اور نجی شعبے کی یونیورسٹیوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین تعلیم کے 150 کے قریب جعلی تحقیقی مقالوں کی اشاعت کی اطلاعات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کلون جرنل ایک غیر معیاری جریدہ ہے جو کہ معروف صحافیوں کے نام استعمال کرتا ہے ۔ ارشد یوسفزئی نے جعلی تحقیقی جریدے کی فریب کاریوں اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی خامیوں کو بھی بے نقاب کیا تھا۔