بیرونی مالی امداد کے منتظر مفتاح اسماعیل کیا عوام دوست بجٹ دے پائیں گے؟

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وزیراعظم شہباز شریف سے پہلی ون آن ون ملاقات کی جس میں بجٹ، مالیاتی ریلیف اور قومی معیشت کی بحالی کے لیے قرضوں سے متعلق مالیاتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملک میں جاری معاشی مسائل کے پیش نظر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وزیراعظم شہباز شریف سے پہلی ون آن ون ملاقات کی ہے ۔ ملاقات میں آئندہ بجٹ کے حوالے سے مالیاتی اقدامات، مہنگائی سے متاثرہ عوام کو مالی ریلیف فراہم کرنے اور قومی معیشت کی بحالی کے لیے قرضوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعہ کو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے ملاقات کی اور لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیے

عامر لیاقت کی تیسری اہلیہ دانیا شاہ بھی خلع کیلئے عدالت پہنچ گئیں

انٹونی بلنکن کا بلاول بھٹو کو ٹیلی فون، دورہ امریکہ کی دعوت دے دی

وزیراعظم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ چینی کی قیمت میں تین سال بعد کمی ہوئی جس سے عوام کو ریلیف ملا۔

شہباز شریف نے پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (PASSCO) کو گندم کی خریداری کے لیے کیش کریڈٹ فراہم کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ ملاقات میں سیکرٹری خزانہ بھی موجود تھے۔

ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کو اقتدار میں آنے کے بعد شدید معاشی چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ اسے آئندہ ماہ مالی سال 23-2022 کے نئے بجٹ کی تیاری کے ساتھ ساتھ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے غیر ملکی دوروں کے باوجود سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور قطر سمیت اتحادی ممالک سے مطلوبہ مالی فوائد حاصل کرنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مفتاح اور آئی ایم ایف مذاکرات

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے گزشتہ ماہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے لیے واشنگٹن کا دورہ کیا تھا ، جس میں 6 بلین ڈالر کے توسیعی قرضوں کے حجم اور مدت میں اضافے کے لیے بات چیت کی گئی تھی تاہم انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا تھا۔

غیرملکی خبراں رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات میں آئی ایم ایف کے حکام نے پاکستانی وفد پر زور دیا کہ وہ پہلے سے طے شدہ بجلی اور تیل پر دی جانے والی سبسڈی کو واپس لے۔

آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ "ہم نے فنڈ کی فراہمی کی درخواست کی ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ انہوں نے بڑی حد تک اس پروگرام کو مزید ایک سال تک بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔”

انہوں نے کہا۔ "ہم نے یہ بھی درخواست کی ہے کہ آئی ایم ایف اس جاری پروگرام کے تحت پاکستان کو ملنے والے 6 ارب ڈالر میں مزید اضافہ کردے۔”

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ قرض کی تفصیلات اس وقت طے کی جائیں گی جب آئی ایم ایف کا مشن مئی میں پاکستان آئے گا۔

آئی ایم ایف نے اپنے توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ "واشنگٹن میں پاکستانی حکام کے ساتھ تعمیری بات چیت کی بنیاد پر ، آئی ایم ایف مئی میں ایک مشن پاکستان بھیجے گا تاکہ ساتویں ای ایف ایف جائزہ کو مکمل کرنے کے لیے پالیسیوں پر بات چیت دوبارہ شروع کی جا سکے،”

آئی ایم ایف نے 2019 میں پاکستان کو تین سالوں میں 6 بلین ڈالر کا قرض دینے کا معاہدہ کیا تھا۔ معاہدے کی شقوں پر عملدرآمد پر کئی مرتبہ سستی کی وجہ سے فنڈز کی ادائیگی میں رکاوٹ بنی تھی۔

آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی حکام نے ای ایف ایف انتظامات کو جون 2023 تک بڑھانے کی درخواست کی تھی تاہم واشنگٹن میں ہونے والی بات چیت میں سبسڈی ختم کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔

اپریل سے جون تک پاکستان تیل اور بجلی کے شعبوں کو 2 ارب ڈالر سے زیادہ کی سبسڈی دے گا۔

بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ اور غیر ملکی ذخائر میں 10.8 بلین ڈالر کی کمی کے ساتھ پاکستان کو معیشت کی بحالی کےلیے بیرون امداد کی اشد ضرورت ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی معذولی کے بعد نئی آنے والی حکومت کو شدید قسم کے معاشی بحران کا سامنا ہے ، جس میں جی ڈی پی کی گرتی شرح نمو اور بڑھتے ہوئے افراط زر سرفہرست ہیں۔

وزیر خزانہ اسماعیل نے واشنگٹن روانگی سے قبل کہا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے لیے اسلام آباد عام اخراجات اور غیرترقیاتی منصوبوں کے لیے اپنے اخراجات کو کم کرے گا۔

ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم کے سعودی عرب اور یو اے ای کے غیر ملکی دورے کوئی غیر معمولی مالی فوائد حاصل کرنے میں ناکام رہے، وہیں حمزہ شہباز بھی قطر سے خالی ہاتھ آئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر