کیا خواجہ آصف اور آصف علی زرداری کے بیانات پر آئی ایس پی آر وضاحت دے گا؟

لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے متعلق غیرمہذب گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا تھا کہ "وہ کھڈے لائن ہیں" جبکہ خواجہ آصف نے کہا ہے اگر فیض حمید کا نام سینیارٹی لسٹ میں ہوا تو ان کی بطور آرمی چیف کی تعیناتی پر ضرور غور کیا جائے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف کے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانات نے مقتدر قوتوں کو ہلاکر رکھ دیا ہے تاہم دیکھنا یہ ہےکہ آئی ایس پی آر کی جانب سے اس حوالے سے کب وضاحت سامنے آتی ہے۔

گزشتہ روز کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور موجودہ کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف توہین آمیز بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیض حمید کو کھڈے لائن کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی منحرف اراکین کا ریفرنس مسترد کردیا

ہوسکتا ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی سے پہلے انتخابات کروا دیں، خواجہ آصف

بعدازاں انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے غیر ارادی طور پر فیض حمید کے حوالے سے ریمارکس پاس کیے تھے۔

آصف علی زرداری نے موجودہ حالات میں پاک فوج کی ’غیر سیاسی‘ رہنے کی باضابطہ تعریف کرنے کے بعد یہ ریمارکس پاس کیے اور کہا کہ یہ دیکھ کر اچھا لگا کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ سیاسی طور پر غیر جانبدار رہ سکتی ہے۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے غیرملکی خررساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ فوجی سربراہ کی تعیناتی کا طریقہ کار عدلیہ کی طرح ’انسٹی ٹیوشنلائز‘ ہونا چاہیے،  سابق وزیر اعظم عمران خان نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر اپنی ذاتی مرضی کرنا چاہتے تھے، کیوں کہ وہ چاہتے تھے کہ ان کے سیاسی مفادات اور حکمرانی کے تسلسل کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے حوالے سے گفتگو کرتےہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر ان کا نام سینیارٹی لسٹ میں ہوا تو ان کی بطور آرمی چیف کی تعیناتی پر ضرور غور کیا جائے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین کے ریمارکس پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر صحافی اور اینکر پرسن کامران خان سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ “11 کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل جنرل فیض حمید سے متعلق آصف زرداری کے بیان پر آئی ایس پی آر کی جانب سے ایک اور بیان کا بے صبری سے انتظار ہے۔ نئی حکومت کے رہنما زرداری کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دس ہزار فوجیوں کی کمانڈ کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید’’بے کار‘‘ ہیں۔”

آصف زرداری پر ردعمل دیتے ہوئے معروف اینکر پرسن معید پیرزادہ نے ٹوئٹر پر جاتے ہوئے لکھا ہے کہ "فیض حمید کے بارے میں زرداری سے پوچھا گیا سوال اور ان کا یہ توہین آمیز تبصرہ کہ "فیض حامد کھڈے لائن ہے” دونوں قابل اعتراض ہیں۔ آئی ایس پی آر نوٹس لے اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرنے کی جرات ہونی چاہیے۔ مسلح افواج ایک ادارہ ہے اور تمام وردی والے افسران کا احترام یکساں ہے۔”

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے واضح ہدایت سامنے آئی تھی کہ ملک کے بہترین مفاد میں مسلح افواج کو سیاسی گفتگو سے دور رکھا جائے۔

انہوں نے کہا تھا کہ’’حال ہی میں ملک میں جاری سیاسی گفتگو میں پاکستان کی مسلح افواج اور ان کی قیادت کو گھسیٹنے کی کوششیں تیز اور دانستہ طور پر کی جارہی ہے جس سے گریز کیا جانا چاہیے۔‘‘

تجزیہ کاروں کے مطابق آصف علی زرداری اور خواجہ آصف کے بیانات سے کچھ سوالات پیدا ہوگئے ہیں کہ کیا انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) ان کے بیانات کا نوٹس لیتا ہے اور ایک مرتبہ پھر سے وضاحت دیتا ہے یا نہیں۔

متعلقہ تحاریر