اسحاق ڈار کی وطن واپسی ، عدالتوں کا کڑا امتحان

سابق وزیر خزانہ کو 11 دسمبر 2017 کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اشتہاری قرار دیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) کے قائد نواز شریف کی اجازت کے بعد پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے بعد عدالتوں کا ٹرائل شروع ہو جائے گا۔

میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پارٹی قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے درخواست کی تھی کہ وہ اسحاق ڈار کو پاکستان واپس آنے کی اجازت دیں جس پر نواز نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر کو پاکستان واپس آنے کی اجازت دے دی۔

یہ بھی پڑھیے

بلوچ طلباء ہراسگی اور گمشدگی کیس: اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم جاری

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کے وکلا جلد ان کی حفاظتی ضمانت کے لیے عدالت میں درخواست دائر کریں گے۔ وہ پاکستان پہنچ کر جلد ہی بطور سینیٹر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے اور اپنے خلاف مقدمات کا بھی سامنا کریں گے۔

رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈار ضمانت حاصل کرنے کے بعد وزیر خزانہ کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں گے، جیسا کہ نیوز 360 نے چار روز قبل اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ بجٹ منظوری کے بعد مفتاح اسماعیل کی چھٹی ہو جائے گی اور ان کی جگہ سینیٹر اسحاق ڈار وزارت خزانہ کا منصب سنبھالیں گے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ڈار کے وکلا جلد ان کی حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دائر کریں گے۔ وہ پاکستان پہنچ کر جلد ہی بطور سینیٹر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں گے اور اپنے خلاف مقدمات کا بھی سامنا کریں گے۔

رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈار ضمانت حاصل کرنے کے بعد وزیر خزانہ کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

اسحاق ڈار کی واپسی کی  خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وطن واپسی کا فیصلہ اسحاق ڈار کا ذاتی فیصلہ ہے ، پارٹی کا اس سے کچھ لینا دینا ہے۔ تاہم یہ ملک ان کا اپنا ہے وہ جب آنا چاہیں آسکتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا اسحاق ڈار اگر وطن واپس آتے ہیں تو وہ خود اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کرلیں گے۔

دوسری جانب اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ایاز صادق نے کہا تھا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پاکستان واپس آنے کے بعد اپنے خلاف درج مقدمات کا سامنا کریں گے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی واپسی کا کوئی ٹائم فریم طے نہیں ہے۔

سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کی خبروں پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے معروف اینکر غریدہ فاروقی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی پاکستان واپسی (اگر خبر درست ہے) تو مکمل خوش آئند فیصلہ ہے۔ نہ صرف پاکستان کی معیشت اُنکے تجربے و تعلقات سے مستفید ہو گی بلکہ مسلم لیگ ن کیلئے بھی تبدیلی کا خوشگوار جھونکا ہو گی۔ اسحاق ڈار نے ہمیشہ نامساعد حالات میں بیڑا سنبھالا اور کامیاب ہوئے ہیں۔”

دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کی خبریں  مسلم لیگ (ن) کے لیے تو خوش آئند ہوسکتی ہے مگر ان کی واپسی سے عدالتوں کا ٹرائل شروع ہو جائے گا ، کیونکہ اسحاق ڈار کو 11 دسمبر 2017 کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اشتہاری قرار دیا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالتیں اسحاق ڈار کو ضمانت دیتی ہیں یا سلاخوں کے پیچھیں دھکیلتی ہیں۔

منی لانڈرنگ کیس

جولائی 2019 میں نیب نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں شواہد حاصل کیے تھے ، جس کے بعد نیب نے کارروائی کرتے ہوئے ان کے مختلف بینک اکاؤنٹس سے 50 کروڑ روپے کی رقم صوبائی حکومت کو منتقل کی تھی۔

نیب نے صوبائی حکومت کا اس بات کا بھی پابند کیا تھا کہ وہ اسحاق ڈار کے بنگلے کو فروخت کرکے رقم صوبائی خزانے میں جمع کرائے جس کی اس وقت مالیت 12 سے 15 کروڑ روپے تھے۔

متعلقہ تحاریر