ملتان جلسے پر حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے
انتظامیہ نے جلسہ روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں۔ جبکہ اپوزیشن نے کارکنان کو رکاوٹیں توڑ کر جلسہ گاہ پہنچنے کی ہدایت کردی ہے۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پیر کے روز ہر صورت ملتان میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ انتظامیہ جلسے میں رکاوٹ بننے کے لیے سرتوڑکوششیں کر رہی ہے۔
حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد نے ملتان کے قلعہ کہنہ قاسم باغ میں جلسہ کرنے کے لیے اپنے کارکنان کو وہاں پہنچنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ جبکہ انتظامیہ جلسہ گاہ جانے والے راستوں میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔ شہر کے باہر سے آنے والے راستوں پر رکاوٹیں لگائی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ ٹریفک کا رخ موڑا جا رہا ہے۔
انتظامیہ نے جلسہ گاہ سے ملحقہ گھنٹہ گھر چوک کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ہے۔ مختلف سڑکوں پر ٹرک اورٹرالیوں سے رکاوٹیں بنادی گئی ہیں۔
گھنٹہ گھر چوک، کچہری روڈ، لوہاری گیٹ، دولت گیٹ روڈ، حسین آگاہی روڈ، حضوری باغ روڈ اور ابدالی روڈ پر کنٹینر رکھ کر رکاوٹیں کھڑی کردی گئيں۔ جبکہ جلسہ گاہ کو جانے والے تمام راستے بند کردیئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
جلسہ، کرونا اور حکومت و اپوزیشن کی ہٹ دھرمی
علاوہ ازیں مختلف اضلاع سے پولیس کی اضافی نفری طلب کرلی گئی ہے۔ جبکہ کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل اور ربرکی گولیاں منگوالی گئیں ہیں۔
ادھر کارکنان سے اسٹیڈیم خالی کروا کے تالے لگادیئے گئے ہیں۔ جبکہ سیاسی رہنماؤں کے پینافلیکس اوربینرز بھی ہٹا دیئے گئے ہیں۔
بی ڈی ایم نے کارکنان کو رکاوٹیں توڑ کر جلسہ گاہ پہنچنے کی ہدایت کردی ہے۔
اتوار کو جلسے کے انعقاد پر پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے منتظمین کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمے میں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، جمیعت علمائے اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور قومی وطن پارٹی کے ضلعی سربراہان کے نام شامل ہیں۔
اس سے قبل وزیراعظم نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں نے لاک ڈاؤن کا کہا۔ جب ہم اسمارٹ لاک ڈاؤن کی طرف جارہے ہیں تو یہ جلسے کررہے ہیں۔ یہ عوام کی زندگی کا تحفظ سوچے بغیرجلسے کرنا چاہتے ہیں۔
Problem confronting us in Pak during COVID 19 is of a political leadership that has never gone through any democratic struggle, nor worked with ordinary citizens to understand the problems they confront, nor contributed in any substantive way for betterment of ordinary citizens.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) November 29, 2020
جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے، ہم 30 نومبر کو پی ڈی ایم کی میزبانی کریں گے۔ حکومت پی پی کے یوم تاسیس سے بوکھلا اٹھی ہے۔ چاہے کچھ بھی ہوجائے، ہم 30 نومبر کو پی ڈی ایم کی میزبانی کریں گے۔
پی ٹی آئی حکومت ملتان، پنجاب میں پی پی یوم تاسیس سے بوکھلا اٹھی ہے، حکومت نے ایک بار پھر حملہ کیا اور قاسم گیلانی سمیت ہمارے مختلف کارکنان کو گرفتار کرلیا، چاہے کچھ بھی ہو، ہم 30 نومبر کو PDM کی میزبانی کرینگے، آصفہ بھٹو زرداری میری نمائندگی کیلئے پہنچ رہی ہیں
جلسہ تو ہوکر رہے گا https://t.co/sRaTJ9Crgn— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) November 28, 2020
یہ بھی پڑھیے
سیاست بظاہر پھولوں کی سیج مگر بہت بےرحم
یہ بظاہر ایسی صورتحال ہے جس میں دونوں یعنی حکومت اور اپوزیشن دونوں کے ضبط کا امتحان ہے۔ اِن دونوں میں سے کسی کا بھی ضبط ٹوٹا تو پیر کی شام ملتان میں امن و امان کی صورتی حال پیدا ہو سکتی ہے۔