سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن نے عدلیہ مخالف مہم تیز کردی

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کے بطور وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کو کالعدم قرار دیتے ہوئے وزارت اعلٰی کا حقدار چوہدری پرویز الہٰی کو دیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ ن کی قیادت نے سوشل میڈیا پر عدلیہ مخالف مہم تیز کردی ہے۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی کے حق میں فیصلے اور حمزہ شہباز کے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کو کالعدم قرار دینے کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے عدلیہ مخالف مہم تیز کردی ہے۔

گزشتہ رات سپریم کورٹ آف پاکستان نے حمزہ  شہباز شریف کے حلف غیرقانونی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا تھا ، سپریم کورٹ نے کابینہ کو بھی کالعدم قرار دیا ، 11 صفحات پر مشتمل تین رکنی بینچ کا فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے تحریر کیا۔

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دے دیا

عمران خان اور پرویز الہٰی کے درمیان ملاقات ، پنجاب میں حکومت چلانے پر اتفاق،ذرائع

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق حمزہ شہباز نے بطور وزیراعلیٰ جو بھی تقرریاں کیں وہ بھی کالعدم قرار پائیں، عوامی مفاد میں لیے گئے فیصلے برقرار رہیں گے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد، مسلم لیگ (ن) نے عدلیہ کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کا نہ رکنے والا ایک سلسلہ شروع کر دیا ہے تاکہ اس کے حق میں نہ آنے والے فیصلے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا جا سکے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت  پر شب خون مارا گیا، عدالتی کارروائی اور فیصلہ متنازع ہے۔”

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "ہماری فل کورٹ کی استدعا کو بھی نامنظور کر کے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔ جسٹس منیر اور مولوی مشتاق کی بدروحیں آج بھی عوام کی امنگوں پر ڈاکے ڈال رہی ہیں۔”

مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں نواز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی سرزنش کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ "پاکستان کو ایک تماشہ بنا دیا گیا ہے ، تینوں جج صاحبان کو سلام۔”

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے لکھا ہے کہ ” آزاد غیر جانبدار  دیانتدار متوازن اور صرف میرٹ پر چلنے والی عدلیہ کی تشکیل نہ کی گئی تو پاکستان ایک قدم آگے نہیں بڑھ سکتا، اگلے عام انتخابات میں ایسے نئے نظام ِ عدل کی تشکیل منشور کی بنیاد ھونا چاہیے۔”

دو روز قبل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سپریم کورٹ کے وزیراعلیٰ پنجاب کےانتخاب کے حوالے سے ابتدائی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ "میچ فکسنگ کی طرح بینچ فکسنگ کی گئی ہے۔”

سپریم کورٹ کے کل کے فیصلے تنقید کرتے ہوئے مریم نواز نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ "حکومت اس موقع پر سخت موقف اختیار کرنا چاہیے ، اس موقع پر اسٹیٹس کو کو گرانے میں مدد ملے گی ، حالات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ لینے والے لیڈر بن کر ابھرتے ہیں۔”

مریم نواز نے سپریم کورٹ کےکل کے فیصلے کو "عدالتی بغاوت” قرار دیا ہے۔

اس ساری صورتحال میں وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ "عدلیہ کی ساکھ کا تقاضا اور قرین انصاف یہی تھا کہ فل کورٹ تشکیل دیا جاتا تاکہ انصاف نہ صرف ہوتا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آتا لیکن عدالتی فیصلے سے قانون دان برادری ، سائیلین ، میڈیا اور عوام کی حصول انصاف کے لئے توقعات کو دھچکا لگا ہے۔”

متعلقہ تحاریر