افتخار درانی نے نور عالم خان کو ان کی آئینی حدود کا بتا دیا
رہنما تحریک انصاف افتخار درانی کا کہنا ہے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی لوگوں کو ہراساں اور پوچھ گچھ کرکے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔
اپوزیشن کی اپوزیشن کے خلاف اپوزیشن، نور عالم خان نے اداروں کے خلاف تقریر پر عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کو ریفرنس کی ہدایت کردی، سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 17 کے تحت فوج یا ادارے کے خلاف وفاقی حکومت 15 دنوں میں سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کرسکتی ہے لیکن پی اے سی کی ہدایات کو الیکشن کمیشن کے حوالے کریں گے۔ رہنما تحریک انصاف افتخار درانی کا کہنا ہے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی لوگوں کو ہراساں اور پوچھ گچھ کرکے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔
نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے بتایا ہے کہ کیا سب کیلئے ایک قانون ہے یا دو قانون ہیں، ہاں یا نہ میں جواب دیں کیا آپ نے اس شخص کو نوٹس بھجوایا ہے، فوجی گولی کے سامنے پر کھڑے ہوتے ہیں، اس ادارے پر تنقید کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی اسلم بھوتانی کی ٹوئٹ پرتنقیدی نشتر کی بارش
احتساب عدالت نے رمضان شوگر ملز ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا
نور عالم خان نے کہا کہ کیا آپ نے نیب، ایف آیی اے یا اسٹیٹ بینک کو خط لکھا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ کیا ان کو بتایا گیا ہے کہ فلاں فلاں لوگ ڈیفالٹرز ہیں۔
نور عالم خان نے کہا کہ ایک نادہندہ شخص کو الیکشن لڑنے کی اجازت کیسے دیدی، وہ شخص فوج کو بھی گالیاں دے رہا ہے۔
شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ پرویز رشید سمیت دیگر سیاستدانوں کو ڈیفالٹ کی بنیاد پر الیکشن سے روکا گیا تھا، کیا الیکشن کمیشن نے فوج کو گالیاں دینے والے سر پھرے بندے کو نوٹس بھجوایا ، ہم سے پرائز بانڈ کے کاغذ مانگے جاتے ہیں، ڈیفالٹر کیخلاف کوئی ایکشن نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن والے دھنیہ پی کر سو رہے ہیں۔
شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کاغذ کلیئر کرنے والے ریٹرنگ افسر کیخلاف کیا ایکشن لیا ہے۔ پی اے سی نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کر دی۔ یہ بھی کہا کہ جو لوگ ذہنی طور پر فٹ لوگ نہیں ہیں انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دی جائے۔
نور عالم خان نے کہا کہ پی اے سی کی ہدایت پر نادہندگان کو نوٹس جاری کیئے جائیں۔ ان نوٹسز کی کاپی پی اے سی کو فراہم کی جائے۔
نور عالم خان نے کہا کہ آپ ریلیاں نکال کر آئین سے بالا تر نہیں ہو سکتے، ہم بھی جتھے نکال سکتے ہیں۔
نور عالم خان نے کہا کہ فوج کیخلاف تذلیل آمیز الفاظ استعمال کرنے والے لوگوں کو سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہئے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے پی اے سی کو بریفنگ دی اور بتایا کہ اگر کسی قسم کا ڈیفالٹ ڈکلیئر ہو تو ایکشن لیا جاتا ہے۔ اپلیٹ ٹریبونل ایک آزادی باڈی ہے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس میں مداخلت نہیں کرتا۔ الیکشن کمیشن پر الزام عائد کرنا مناسب نہیں ہے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے کہا کہ فارن فنڈنگ اور توشہ خانہ سمیت تمام کیسز پر کاروائی کر رہے ہیں۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے مزید بتایا کہ ایک رکن قومی اسمبلی ہوتے ہوئے دوسری نشست کیلئے الیکشن لڑ سکتا ہے، اور قانون میں ایسی قدغن نہیں کہ کوئی دوسری جگہ سے الیکشن نہیں لڑ سکتا، اس حوالے سے قانون میں بہتری کی ضرورت ہے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ پارلیمنٹ اصلاحات کمیٹی کے زریعے قانون میں ترمیم کرے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایک سے زیادہ مقامات سے الیکشن لڑنا پیسے کا ضیاع ہے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے کہا یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھیں گے. سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ قانون کے مطابق کاروائی کریں گے، کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا۔
ادھر تحریک انصاف کے رہ نما افتخار درانی نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ قانون کے تحت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا مینڈیٹ واضح طور پر بیان کیا گیا ہے،افتخار درانی کے مطابق چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی لوگوں کو ہراساں اور پوچھ گچھ کرکے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں،افتخار درانی کا کہنا تھا کہ سیکرٹری برائے وزیراعظم اعظم خان، سابق چیئرمین نیب اور اب الیکشن کمیشن،کیا کوئی غیر آئینی/ ناجائز چیئرمین کے اختیارات کے غلط استعمال پر سوال اٹھائے گا؟
Mandate of PAC under law is clearly specified below. Chairman PAC is abusing the authority to harass & interrogate people unjustly. Former SPM Azam Khan, Former Chairman NAB & now ECP, will anyone question abuse of authority of unconstitutional/ illegitimate Chairman #PAC pic.twitter.com/dzR7g9KZG6
— Dr. Iftikhar Durrani (@IftikharDurani) September 7, 2022









