تحریک انصاف مخالف ویڈیو میں پارٹی کے چاہنے والوں کو ذہنی عیاش قرار دے دیا گیا
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے جائز تنقید اپنی جگہ پر مگر کسی کو پکارتے ہوئے اخلاقیات کا دائرہ کراس نہیں کرنا چاہیے۔
معروف سوشل ایکٹیوسٹ شمع جونیجو نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کی ہے جس میں پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے کارکنان کو "ذہنی عیاشی” جیسے اخلاق سے گرے ہوئے الفاظ سے پکارا گیا ہے ، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے تنقید اپنی جگہ پر مگر کسی کو پکارتے ہوئے اخلاقیات کا دائرہ کراس نہیں کرنا چاہیے ، ورنہ زبان دوسرے بھی رکھتے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ویڈیو میں کہا گیا ہے کہ "مارچ میں جب عمران خان نے دیکھا کہ سب کچھ ہاتھ سے نکل رہا ہے اور حکومت بچانے کے لیے کوئی اخلاقی جواز نہیں بچا ، تو قوم کو ایک ایسے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ، جسے خود اپنی منزل کا پتا ہی نہیں تھا ، وہ ایک ایسا ٹرک تھا جوہر دوسرے دن یوٹرن لے کر واپس اپنی جگہ آجاتا ، اور چند بھٹکے ہوئے اس کے پیچھے گول گول گومتے رہتے۔”
یہ بھی پڑھیے
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا عوام کو احتجاج کی کال دینے کا فیصلہ
میری مارچ کی ڈیڈ لائن قریب آرہی ہے ، عمران خان کا حکومت کو انتباہ
ویڈیو میں پی ٹی آئی کے کارکنان کو ذہنی عیاش قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ "سب سے پہلے کہانی شروع ہوئی ایک فرضی خط سے ، جسے کیا ہم غلام ہیں کے لبادے میں پیش کیا گیا ، پہلے دن سے لے کر آج تک ذہنی عیاشی کی دلدادہ قوم نے اس نعرے کو ہاتھوں ہاتھ لیا ، ساری رات جاگنا اور سارا دن سونا اور پھر اٹھ کر ماں باپ پر حکم چلانے والے عیاش جوانوں کو ایک ایسی تفریح ہاتھ لگی کہ بس ہر طرف اسی کا چرچا ، سوشل میڈیا پر یہ سب چھا گیا۔ "
ویڈیو میں مزید کہا گیا ہے کہ "اور کپتان کو اپنی ہی نظروں میں امیرالمومنین بنا گیا۔ کپتان قوم کو اسی نعرے سے ایک طرف کھلاتا رہا ، رنگ بازی کے ہر کھلاڑی سے ہاتھ ملاتا رہا ، اور دوسری طرف چھپ چھپ کر امریکیوں کے سامنے دم ہلاتا رہا۔”
ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ویڈیو میں کہا گیا کہ "جب غلامی اور غداری کا کھیل اپنی موت آپ مرنے لگا، کپتان قوم کا دل اداروں کے خلاف نفرت سے بھرنے لگا ، کبھی الیکشن کمیشن ، کبھی پاک فوج اور کبھی عدلیہ اور کبھی ان سے جڑے لوگ ، بس ایک کہانی تھی ، جو بار بار سنانی تھی ، نواز ، شہباز ، زرداری اس کا تکیہ کلام تھا اور کبھی نشانے پہ دوسروں کا اسلام تھا۔”
عمران خان پر مذہب کارڈ کھیلنے کا الزام لگاتے ہوئے ویڈیو میں مزید کہا گیا ہے کہ "مذہب ، ایمان ، عقیدت ، حب الوطنی سب کا بس وہی امام تھا ، اور ہر مخالف پر اس کا دشمن ہونے کا الزام تھا ، بہرحال وقت گرزتا رہا اور ستمبر آگیا ، دھونس دھمکیاں گالیاں جب کچھ نہ دے سکیں تو خان مہنگائی کے موازے پر آگیا ، اور بلاآخر یہ انقلابی رہنما روایتی سیاستدان کے روپ میں سما گیا۔ خدا کرے کہ یہ اب ایسے ہی رہے۔ آئین کے ، قانون کے ، اخلاقیات کے دائرہ میں رہ کر سب کچھ کہے۔ ورنہ آئین بھی زندہ ، قانون بھی زندہ اور اس کے رکھوالے بھی زندہ۔”