بلاول بھٹو زرداری کی یو این جی اے اجلاس سے قبل واشنگٹن میں اہم ملاقاتیں

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے قبل امریکہ میں کچھ 'اہم ملاقاتیں' کیں ہیں جس کے بعد کئی قسم کی قیاس آرائیاں جنم لے رہی ہیں۔

وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے اجلاس میں شرکت سے قبل واشنگٹن میں کچھ امریکی تھنک ٹینک سے ملاقاتیں کی ہیں ، اطلاعات یہ ہیں کہ یہ ملاقاتیں بلاول بھٹو نے آصف علی زرداری کی ہدایت پر کیں ہیں۔

ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری ، سابق صدر آصف زرداری کی ہدایت پر ازبکستان سے واشنگٹن پہنچے ، جس کے بعد کئی قسم کی قیاس آرائیوں نے جنم لے لیا ، تاہم دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ کی نیویارک کی فلائٹ چھوٹ گئی تھی اس لیے وہ براستہ واشنگٹن نیویارک پہنچے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان ستمبر کے آخری ہفتے میں احتجاج اور دھرنے کی کال دے سکتے ہیں، ذرائع نیوز 360

کوئی مجھے بائی پاس نہ کرے، عمران خان کا پارٹی رہنماؤں کو معنی خیز انتباہ

واشنگٹن میں ایک دن قیام کے دوران انہوں نے کئی اہم ملاقات کیں اور بعدازاں اقوام متحدہ کی جنرل کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچ گئے۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے شیڈول میں اچانک تبدیلی نے نیویارک میں پاکستانی سفارتی حکام کو الجھن میں مبتلا کردیا۔ تاہم پانچ گھنٹے کی تاخیر سے بلاول بھٹو زرداری بذریعہ سڑک نیویارک پہنچ گئے۔

شیڈول کے مطابق بلاول بھٹو زرداری اقوام متحدہ کی جنرل کے 77ویں اجلاس کے موقع پر نوجوان وزرائے خارجہ کانفرنس سے خطاب کریں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور زرداری صاحب اس لیے الرٹ ہوئے ہیں کیونکہ گزشتہ دنوں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے دو ملاقاتیں پاکستان میں امریکی سفیر ڈیوڈ بلوم سے کی ہیں اور ایک ملاقات انہوں نے رابن رافیل کے ساتھ کی تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان ملاقاتوں نے آصف علی زرداری صاحب کو پریشانی میں مبتلا کردیا اور انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کو گارنٹی حاصل کرنے کے لیے واشنگٹن بھیجا تھا۔ جہاں انہوں نے امریکی تھنک ٹینک کے ملاقاتیں  کیں اور اس بات کی یقین دہانی حاصل کرنے کی کوشش کی کہ موجودہ حکومت کو امریکی وعدے کے مطابق مدت پوری کرنے دی جائے گی۔ یعنی اس حکومت کے حوالے سے گارنٹی لی گئی کہ اس حکومت کو اس کی مدت مکمل کرنے دی جائے گی۔ امریکا اس وعدے پر قائم رہے اور  پاکستان میں بھی مقتدر قوتوں کو اس بات پر قائم رکھے کہ وہ موجودہ حکومت کے لیے کوئی پریشانی پیدا نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ مخلوط حکومت کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کرنے کی صورت میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ستمبر کے آخری ہفتے میں احتجاج اور دھرنے کی کال دے سکتے ہیں۔

ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا کہ ملک کی گرتی ہوئی معاشی صورتحال اور حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث عمران خان نے احتجاج کی کال دینے کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں سے مشاورت شروع کردی۔

متعلقہ تحاریر