خاتون جج دھمکی کیس، عمران خان نے تحریری جواب میں معذرت کا لفظ نہیں لکھا

بیان حلفی میں چیئرمین تحریک انصاف نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ آئندہ ایسے بیانات نہیں دیں گے اور عدالت سمجھے تو معافی مانگنے کیلئے تیار ہیں۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت بیان حلفی جمع کرادیا،جس میں کہا گیا کہ اگر جج سمجھیں کہ ریڈ لائن عبور کی گئی ہے تو وہ معافی مانگنے کو تیار ہیں، وہ 22 ستمبر کوعدالت میں دیئے گئے بیان پر قائم ہیں اوراس پرعمل کریں گے،تاہم انہوں نے بیان حلفی میں عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی۔

عدالت عالیہ میں جمع کرائے گئے تحریری بیان میں عمران خان نے کہا کہ ان کا تقریر میں جج کو دھمکی دینے کا ارادہ نہیں تھا اور ایکشن لینے سے مراد قانونی ایکشن کے سوا کچھ نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم اور وفاقی وزراء کی آڈیو لیکس، پی ٹی آئی درخواست لے کر سپریم کورٹ پہنچ گئی

پی ایم ہاؤس سے سائفر کی چوری، 22 اپریل کو این ایس سی نے کون سا سائفر دیکھا تھا؟

بیان حلفی میں چیئرمین تحریک انصاف نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ آئندہ ایسے بیانات نہیں دیں گے اور عدالت سمجھے تو معافی مانگنے کیلئے تیار ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت کے سامنے جو کہا اس پر مکمل عمل کروں گا، عدالت اپنے اطمینان کے لیے مزید کچھ کہے تو اس حوالے سے مزید اقدام کے لیے بھی تیار ہوں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ انہوں نے 26 سال عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی کے لیے جدوجہد کی۔

عمران خان نے مستقبل میں عدلیہ سے متعلق محتاط رہنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے مزید کہا کہ مستقبل میں ایسا کچھ نہیں کروں گا جس سے عدلیہ کے وقار بالخصوص ماتحت عدلیہ کو نقصان پہنچے۔

چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے 22 ستمبر کو توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ کے سامنے پیش ہو کر ذبانی معافی مانگی تھی اور کہا تھا کہ وہ ماتحت عدلیہ سے تعلق رکھنے والی خاتون سے بھی معافی مانگنے کو تیار ہیں جس پر عدالت نے کہا تھا کہ آپ  نے جو زبانیں معافی مانگی ہے اسے حلفیہ بیان کی صورت میں عدالت میں جمع کرائیں۔

عمران خان گزشتہ روز(جمعہ کو)جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے معافی مانگنے ان کی عدالت پہنچے تھے تاہم انہیں بتایا گیا کہ خاتون جج رخصت پر ہیں۔

سابق وزیراعظم نے عدالت کے ریڈر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحبہ کو آگاہ کردیں کہ عمران خان معذرت کرنے آئے تھے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اگر ان کی کسی بات سے جج صاحبہ کی دل آزاری ہوئی تو وہ معذرت کرتے ہیں، آپ گواہ رہنا کہ میں نے معافی مانگ لی ہے۔

متعلقہ تحاریر