ارشد شریف کی تدفین: حساس معاملے پر یوٹیوبرز اخلاقی اندھے پن شکار ہو گئے
کچھ یوٹیوبرز نے شہید سینئر صحافی ارشد شریف کے حساس معاملے کی کوریج کرتے ہوئے اخلاقی اندھے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ویڈیوز شیئر کی ہیں۔
کینیا میں پولیس کے ہاتھوں شہید کیے جانے والے سینئر صحافی ارشد شریف کے جنازے جیسے حساس معاملے کی کوریج کے دوران یوٹیوبرز کی جانب سے اخلاقی اندھے پن کا مظاہرہ کیا۔
یوٹیوب پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقتول اینکر پرسن ارشد شریف کی تدفین سے قبل ایک یوٹیوبر قبر میں لیٹ جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسلام آباد پولیس نے تمام ہوٹلز کو لانگ مارچ کے شرکاء کو رہائش دینے سے روک دیا
وزیراعظم نے تحریک انصاف سے مذاکرات کے لیے 9 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی
یوٹیوب چینل آر پی پروڈکشن کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو اس ٹائٹل کے ساتھ شیئر کی گئی ہے "رپورٹر نے ارشد شریف کی قبر کے اندر لیٹ کر حکمرانوں کو اصل چہرہ دکھایا ہے۔”
یوٹیوب چینل نے اس معاملے کی حساسیت اور مقتول صحافی کے اہل خانہ اور دوستوں کے جذبات کا احساس کیے بغیر صرف ناظرین سے لائیکس حاصل کرنے کے لیے جذباتی سرخی کا استعمال کیا ہے۔
سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ بہت سے YouTubers اپنی ویڈیوز کے نتائج کو سمجھے بغیر اور زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کے چکر حساس مسائل پر ویڈیوز بناکر شیئر کرنا پسند کرتے ہیں جوکہ اخلاقی لحاظ سے بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔
ناقدین نے یوٹیوب ویڈیو پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور ویڈیو میں نظر آنے والے افراد کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
واضح رہے کہ ارشد شریف کو گذشتہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ارشد شریف کا شمار پاکستان کے معروف تحقیقاتی صحافیوں میں ہوتا تھا ، جنہوں نے ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کے لیے ملک کے اہم سیاسی واقعات کی کوریج کی تھی۔
وفاقی حکومت نے صحافی کے قتل کیس کی اعلیٰ سطح تحقیقات کرانے کا اعلان کیا اور دو رکنی کمیٹی تشکیل دی جو شواہد اکٹھے کرنے کے لیے کینیا روانہ ہوگئی۔
مقتول صحافی ارشد شریف کو 27 اکتوبر کو اسلام آباد میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔
جولائی 2016 میں ایکسپریس نیوز پر نشر ہونے والی ایک میڈیا رپورٹ نے سوشل میڈیا پر اس وقت ہنگامہ برپا کر دیا جب ایک رپورٹر نے مشہور سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کی قبر کے اندر لیٹ کر "بیپر” دیا تھا۔
ان کے اس اقدام کو نہ صرف عام لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا تھا بلکہ میڈیا کے دیگر اداروں کے صحافیوں نے بھی نجی نیوز چینل کے رپورٹر ، کیمرہ مین اور ڈائریکٹر نیوز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
عوامی شکایات کے بعد نیوز چینل کے ڈائریکٹر نیوز نے توہین آمیز رپورٹ پر معافی مانگ لی اور کلپ کو ہٹا دیا گیا۔