وفاقی دارالحکومت میں دھرنا کیلئے تحریک انصاف کا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع
پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر علی نواز اعوان کی جانب سے دائر کی گئی جس میں وزارت داخلہ ، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی دارالحکومت میں جلسے کی اجازت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو حکم دے کہ کشمیر ہائی وے اور پشاور موڑ پر جلسہ کے لئے اجازت نامہ (این او سی) کا اجرا کریں۔
عدالت عالیہ میں درخواست پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر علی نواز اعوان کی جانب سے دائر کی گئی جس میں وزارت داخلہ ، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
توشہ خانہ نااہلی کیس: اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی نااہلی فوری معطل نہیں کی
آپ نے ہمیں بتایا یہ چور ہیں اب کہتے ہیں ان سے دوستی کرلو، عمران خان کے اسٹیبلشمنٹ سے سوالات
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کشمیر ہائی وے اور پشاور موڑ کے علاقے میں جلسہ کرنا چاہتی ہے جس کے لئے اجازت نامہ جاری کرنے کے لئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو احکامات جاری کئے جائیں جب کہ عدالت تحریک انصاف کے کارکنوں کوہراساں کرنےسےروکنے کے علاؤہ آئی جی اسلام آباد کو خصوصی سکیورٹی کے لیے بھی ہدایات جاری کرے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حقیقی آزادی لانگ مارچ کے انعقاد کے لئے درخواست گزار نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے 26 اکتوبر کو رجوع کیا تھا مگر اب تک انتظامیہ کی جانب سے اجازت نامہ کا اجراء نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی سری نگرہائی وے پر جلسہ کرسکتی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں دھرنے اور جلسہ کی اجازت کے لیے پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے گزشتہ ہفتے ڈی سی آفس میں درخواست جمع کرائی گئی تھی جس میں پی ٹی آئی نے سری نگر ہائی وے پر جی-نائن اور ایچ-نائن سیکٹرز کے درمیان دھرنے اور جلسے کی اجازت طلب کی تھی، تاہم ابھی تک یہ اجازت نہیں دی گئی۔
اسلام آباد انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق ماضی میں پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے وعدوں سے مکر جانے کے تجربات کی وجہ سے انتظامیہ پی ٹی آئی قیادت پر بھروسہ کرنے کے لیے تیار نہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما علی نواز اعوان کا موقف ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے این او سی کے اجرا سے انکار نہیں کیا مگر تاخیر کی کوششیں کر رہی ہے۔
علی نواز اعوان کے مطابق انتظامیہ این او سی کے اجرا کے لیے سوالات پوچھ رہی ہے کہ احتجاج میں کتنے لوگ شامل ہوں گے، دھرنا کب ختم کیا جائے گا، پی ٹی آئی شرکا کو کھانا کھلائے گی اور رہائش کا انتظام کیسے کرے گی۔