توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ نے عمران خان سے تحریری جواب طلب کرلیا

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت نے پہلے املاک کو نقصان نہ پہنچانے کا کہا، ایچ نائن سے آگے آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا مگر دو وکلا کے ذریعے عدالت کو گمراہ کیا گیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان سے 25 مئی کے واقعات پر وضاحت طلب کر لی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی جس میں صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

اسلام آباد ہائیکورٹ کا دھرنے کے لیے پی ٹی آئی کی استدعا پر اداروں کو نوٹس

سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ نے اپنے دوست ارشد شریف کے قتل کی بین الاقوامی تحقیقات کیلئے خط لکھ دیا

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے تفصیلی جواب دینے کے لئے وقت مانگا ہے،جب کہ انہوں نے کسی بھی یقین دہانی سے لاعلمی ظاہر کی ہے، عمران خان نے جواب میں عدالتی حکم سے بھی لاعلمی کا اظہار کیا ہے، عمران خان کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی تھی، فیصل چوہدری کے مطابق ہدایت اسد عمر سے لی تھیں، فیصل چوہدری کے مطابق ان کا عمران خان سے رابطہ نہیں ہوسکا تھا، بابراعوان کے مطابق عمران خان کا نام کسی وکیل نے نہیں لیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان  نے کہا کہ عدالت نے نوٹس نہیں کئے تھے، صرف جواب مانگے تھے، جوابات کا جائزہ بعد میں لیں گے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عدالت نے پہلے املاک کو نقصان نہ پہنچانے کا کہا، ایچ نائن سے آگے آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا مگر دو وکلا کے ذریعے عدالت کو گمراہ کیا گیا، 25 مئی کے واقعات پر ایک جج اپنے حکم میں عمران خان کےخلاف کارروائی کا کہہ چکے ہیں ، عمران خان کو پھر بھی وضاحت کا موقع دے رہے ہیں۔

عدالت عظمٰی نے سوال کیا کہ 25 مئی کو پہلے اور دوسرے عدالتی احکامات میں کتنی دیرکا فرق ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پہلا حکم دن 11 بجے دیا گیا، دوسرا شام 6 بجے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دونوں احکامات کے درمیان کا وقت ہدایات لینے کیلئے ہی تھا، عدالت کو نہیں بتایا گیا تھا کہ ہدایت کس سے لی گئی ہے، اگرکسی سے بات نہیں ہوئی تھی تو عدالت کو کیوں نہیں بتایا گیا؟ اس بات کی وضاحت تو دینی ہی پڑے گی۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کو عدالتی حکم کا کیسے علم ہوا؟ یقین دہانی پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے کرائی گئی تھی، پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کا آغاز عمران خان سے ہوتا ہے، عمران خان نے تفصیلی جواب کا وقت مانگا ہے۔

عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے 25 مئی کے واقعات کے حوالے سے وضاحت طلب کر لی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جواب عمران خان کے دستخط کے ساتھ ہونا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر