عمران خان کے بعد اینکر پرسن ثناء بُچہ نے جرنیلوں کے نام آشکار کرنے کا عندیہ دے دیا

سینئر صحافی کا کہنا ہے "اگر اب یہ روایت چل ہی پڑی ہے کہ دھمکانے اور سازش کرنے والے جرنیلوں کے نام لئے جا رہے ہیں تو کیا پھر میں بھی نام لے لوں۔"

سینئر صحافی اور اینکر پرسن ثناء بُچہ نے ملک کی سیاسی قیادت اور مقتدر حلقوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اگر اب یہ روایت چل ہی پڑی ہے کہ دھمکانے اور سازش کرنے والے جرنیلوں کے نام لئے جاسکتے ہیں تو پھر میں کچھ جرنیلوں کے نام لے لیتی ہوں۔”

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے اینکر پرسن ثنا بچہ نے لکھا ہے کہ "اگر اب یہ روایت چل ہی پڑی ہے کہ دھمکانے اور سازش کرنے والے جرنیلوں کے نام لئے جا رہے ہیں تو کیا پھر میں بھی نام لے لوں ، جنہوں نے آپ (عمران خان) کے دورِ حکومت میں میری زندگی اجیرن کی تھی؟

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان گذشتہ چند ہفتوں سے اپنی تقاریر میں کسی شخصیت کو تنقید کا نشانہ بناتے سنائی دیے ہیں۔ مثلاً حال ہی میں ایک تقریب کے دوران انھوں نے کہا تھا ’اسلام آباد میں ایک ڈرٹی ہیری آیا ہوا ہے، اسے لوگوں کو ننگا کرنے کا شوق ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم کوپ-27 کانفرنس میں شرکت کے لیے مصر روانہ

اعظم سواتی سپریم کورٹ کوئٹہ کمپلیکس میں نہیں ٹھہرے، عدالت عظمیٰ نے بیان جاری کرکے جان چھڑا لی

ان کے اس بیان کے بعد اسلام آباد کے سیاسی اور صحافتی حلقوں میں یہ سرگوشیاں ہونے لگ گئیں کہ آخر ان کا اشارہ کس طرف ہے۔ ان کے یہ بیانات سامنے آنے سے کچھ عرصہ پہلے سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والے کچھ صارفین نے ایسی ٹویٹس کیں جن میں اس ٹرانسفر پوسٹنگ کا حوالہ دیا گیا جو حال ہی میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی میں ہوئی تھی۔

بعدازاں عمران خان نے خود بھی یہی حوالہ دیا تاہم نام لینے سے گریز کرتے رہے۔ لیکن گذشتہ ایک ہفتے کے دوران سیاسی حالات تبدیل ہوئے ہیں اور عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جاری لفظی جنگ میں اب نام لے کر بات کی جا رہی ہے۔

عمران خان ’ڈرٹی ہیری‘ کا لقب استعمال کرتے ہوئے آئی ایس آئی کے ایک حاضر سروس افسر میجر جنرل فیصل نصیر کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

عمران خان سے قبل تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے ایک پریس کانفرنس میں ’آئی ایس آئی کے دو افسران بریگیڈیئر فہیم اور میجر جنرل فیصل نصیر‘ کا نام لیا تھا اور یہ الزام لگایا تھا کہ وہ اُن پر دوران حراست تشدد میں ملوث تھے۔

عمران خان نے خود پر ہونے والے مبینہ قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کا الزام بھی جن تین شخصیات پر لگایا ان میں سے ایک میجر جنرل فیصل نصیر ہیں۔

عمران خان نے جمعے کی شام  شوکت خانم ہسپتال سے کی گئی اپنی پریس کانفرنس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ’میجر جنرل فیصل نصیر کو عہدے سے ہٹایا جائے یا ان کا تبادلہ کیا جائے۔‘

متعلقہ تحاریر