پاکستان کے عوام چاہتے ہیں عدلیہ ہمارے ساتھ کھڑی ہو، عمران خان

چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ ملک اس وقت تاریخی موڑ پر کھڑا ہے ، ہم ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ملک اس وقت تاریخی موڑ پر کھڑا ہے ، انصاف قائم کرنا پڑے گا ، طاقتور لوگوں سے سامنا ہوگیا ہے ، چیف جسٹس صاحب عوام چاہتے ہیں کہ عدلیہ ہمارے ساتھ کھڑی ہو۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک انصاف نے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے ویڈیو لنک ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے سوال اٹھایا کہ کیا لندن میں بیٹھا مفرور شخص پاکستان میں انتخابات کا فیصلہ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے

شہزادہ سلمان کے دورے کے التوا کو دھرنے سے جوڑنے پر فواد چوہدری کی خواجہ آصف پر تنقید

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا ایک سیل میرے غیرملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو کی چیزوں کو چن چن کر نکال رہا ہے اور اپنے مطلب کی تشریح کررہا ہے۔ میرے انٹرویو کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ پروپیگنڈا سیل بیٹھا ہوا ہے صحافیوں کو فیڈ کرتا ہے۔ وکیلوں سے مشاورت جاری ہے قانونی ایکشن لیں گے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا میں نے انٹرویو میں کہا تھا ہم دوستی سب سے کرنا چاہتے ہیں مگر غلامی کسی کی نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا ملک کا مفرور سزایافتہ آدمی ملک سے متعلق اہم فیصلے کررہا ہے۔ شہباز شریف اس نازک موڑ پر ایک مفرور سے مشورے کررہا ہے۔ شہباز شریف نے سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی۔

عمران خان کا کہنا تھا میرے اوپر قاتلانہ حملہ ہوا ، مگر میں اپنی ایف آئی آر اپنے مرضی سے درج نہیں کرواسکتا۔ آئین مجھے حق دیتا ہے کہ میں نشاندہی کروں اور اپنی مرضی کی ایف آئی آر درج کرواؤں۔

سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا لوگ چاہتے ہیں کہ عدلیہ ہمارے ساتھ کھڑی ہو۔ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا اوورسیز کا مسئلہ یہ ہے کہ لوگ زمین پاکستان میں خریدتے ہیں مگر اس پر قبضہ ہوجاتا ہے۔ ایک کروڑ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا میری سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ وہ تین کیسز کی سماعت کرے ، اور ان کا فیصلہ کرے۔ ہم صرف عدالت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا عدالت عظمیٰ مجھ پر حملے ، ارشد شریف قتل کیس اور اعظم سواتی پر ہونے والے تشدد کی انکوائری کرائے۔ عدالت دیکھ لے کہ برطانوی عدالت شہباز شریف کے ساتھ کس طرح سے انصاف کا معیار اپنائے ہوئے ہے۔

متعلقہ تحاریر