لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض چشتی نے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق پی ٹی آئی کے موقف کو ملیامیٹ کردیا
ایکس سروس مینز سوسائٹی کے سرپرست اعلیٰ کا کہنا ہے نئے آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کا آئینی اختیار ہے ، عمران خان میرٹ کے بات غلط انداز میں بیان کررہے ہیں۔
ایکس سروس مینز سوسائٹی کے سرپرست اعلیٰ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض علی چشتی نے کہا ہے کہ عمران خان پر حملے کا مقصد انہیں قتل کرنا نہیں بلکہ ڈرانا تھا۔ جب بھی مارکس مین کو ٹارگٹ دیا جاتا ہے اور مقصد ڈرانا ہو تو اسے گھٹنے سے نیچے گولی مارنے کے احکامات دیے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ عام انتخابات مئی 2023 میں ہوں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض علی چشتی کا ساتھیوں کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھاکہ فوج کے سربراہ کی تعیناتی کا حق آئین کے مطابق وزیر اعظم کا ہے، آرمی چیف کے اعلان میں تاخیر کی وجہ ممکن ہے کہ وزیر اعظم کی مشاورتی عمل میں مصروفیت ہو۔
یہ بھی پڑھیے
نئے آرمی چیف کی تقرری سنیارٹی کی بنیاد پر کی جائے، لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر
چوروں نے 7 ماہ کے اندر ملکی معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا، عمران خان
ان کا کہنا تھاکہ الیکشن مئی 2023ء میں ہوں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کو آرمی چیف کے معاملے پر سات ماہ ہو گئے ہیں انہیں پتہ ہے کہ چیف کی تعیناتی ہونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بیورو کریسی، اداروں اور فوج نے محنت کی، پاکستان کو ٹوٹتے بھی دیکھا، آج پاکستان کو ڈوبتا ہوا دیکھ رہا ہوں، آرمی چیف جنرل باجوہ میرے بیٹے کے کلاس فیلو اور بیٹے جیسے ہیں، بیورو کریسی کا ڈھانچہ ملک کی ایڈمنسٹریشن کیلئے ریڑھ کی ہڈی ہے، وزیر آتے جاتے رہتے ہیں، فوج حکومت کا حصہ ہوتی ہے، سارے سسٹم ٹھیک ہوتے ہیں، سسٹم چلانے والوں میں خرابی ہوتی ہے، پاکستان کا سسٹم جمہوریت ہے، بیورو کریسی میں سول اور یونیفارم بیورو کریسی ہے، بیورو کریسی کا ڈھانچہ ملک کی ایڈمنسٹریشن کیلئے ریڑھ کی ہڈی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض علی چشتی کا کہنا تھا کہ ملک کے حالات کشیدہ ہو رہے ہیں، گالم گلوچ ہو رہی ہے جو نہیں ہونی چاہیے، فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے، سرحدوں کی حفاظت اس لئے کی جاتی ہے کہ رقبہ ہو گا تو ملک ہو گا ، ملک کا رقبہ آبادی کیلئے ہوتا ہے، فوج کا کام چوکیدار کا ہے، ملک میں مارکٹائی ہو رہی ہو تو فوج حکومت کو مشورہ دیتی ہے، آگے حکومت کی مرضی ہوتی ہے۔
فیض علی چشتی کا کہنا تھا کہ انتخابات میں فوج پر دھاندلی کا الزام لگتا ہے ، حالانکہ فوج صرف لڑائی جھگڑے کو کنٹرول کرنے کیلئے موجود ہوتی ہے۔
جنرل (ر) فیض علی چشتی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور کا شاید عمران خان کو قتل کرنا مقصد نہیں تھا، اگر خان صاحب پر فائر ہوا تو کیوں اور کس نے کیا؟ اگر مارنا ہوتا تو اس کے نتائج کچھ اور ہوتے، فائر کرنے والے شخص کا مشن کیا تھا؟خان صاحب کو اگر قتل کرنا چاہتا تھا وہ بچ نہیں سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل آرمی چیف کی تعیناتی کی باتیں ہو رہی ہے، آرمی چیف کی تعیناتی کا حق آئین کے مطابق وزیر اعظم کا ہے، آرمی چیف کے اعلان میں تاخیر کی وجہ شاید اس پر وزیر اعظم کسی سے مشورہ کر رہے ہیں، شہباز شریف کو سات ماہ ہو گئے ہیں، انہیں پتہ ہے چیف بدلی ہونا ہے، کیا آپ کو نہیں پتہ خان صاحب کہتے ہیں آرمی چیف میرٹ پر ہو، میرٹ یہ ہے کہ جانے والا چیف اپنی تجاویز بھیجتا ہے، آرمی چیف کی تجاویز پر وزیراعظم نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرتا ہے، لیفٹیننٹ جنرل تقریباً تمام کمانڈ کرنے کیلئے موزوں ہوتے ہیں۔
ایکس سروس مینز سوسائٹی کے چیئرمین نے کہا کہ پاکستان آج کل نیچے جا رہا ہے، آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کی حالت کس طرف جا رہی ہے پاکستان میں آج گالم گلوچ کا رواج ہے، اس کی ذمہ داری کون لے گا؟ اس سسٹم کو کون ٹھیک کرے گا، کہتے ہیں کہ فوج کی ذمہ داری سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے جب پتہ ہو تو فوج اپنے بندے مرنے نہیں دیتی ، افواج پاکستان اپنی زندگی کے ساتھ کھیلتی ہے، کہتے ہیں فوج انتخابات میں دھاندلی کرواتی ہے ہم کو باخبر رکھنے کیلئے ایک بندہ وائرلیس کے ذریعے انفارم کرتا ہے،میں اتنا جانتا ہوں جو آپ سنتے ہیں اور جو لکھتے ہیں افواج پاکستان کو گالیاں پڑتی ہیں۔
جنرل ریٹائرڈ فیض نے کہا کہ ایکس سروس مینز سوسائٹی کے وہ سرپرست ہیں، ایکس سروس مین سوسائٹی میں آرمی، ایئر فورس، نیوی سمیت سب شامل ہیں، اس کی بنیاد 1991ءمیں رکھی گئی، جنرل علی قلی خان یا لاہور میں جو سوسائٹی ہے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں، ہماری ایکس سروس مینز سوسائٹی واحد رجسٹرڈ سوسائٹی ہے، ایکس سروس مینز کا سیاست میں حصہ لینا حق ہے، سابق فوجی کیوں سیاست میں نہیں آ سکتا۔