آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: وزیر خزانہ اسحاق ڈار کر بڑا ریلیف مل گیا ، کارروائی ختم

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ نئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت کیس ان کی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بند کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نئے قانون کے تحت عدالتی دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت دیگر تین ملزمان کی بریت کی درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔

عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ نیب کی جانب سے اسحاق ڈار سمیت دیگر ملزمان کے خلاف دسمبر 2017 میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

توہین الیکشن کمیشن کیس، عمران خان اور فواد چوہدری پیش نہ ہوئے، سماعت 13 دسمبر تک ملتوی

ارشد شریف قتل: فیصل واوڈا تضاد بیانی میں مبتلا، کاشف عباسی کوجوابات دینے سے قاصر

ریفرنس میں تفتیشی افسر سمیت 42 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، سابق صدر نیشنل بینک سعید احمد ، نعیم محمود اور منصور رضا رضوی نامزد تھے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔  نیب کی جانب سے اسحاق ڈار سمیت دیگر ملزمان کے خلاف دسمبر 2017 میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ نئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت کیس ان کی عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

عدالت نے ریفرنس نیب کو واپس بھجوا دیا۔

گزشتہ ہفتے ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی حاضری سے مستقل استثنا کی درخواست منظور کی تھی۔

گزشتہ ہفتے ہونے والی سماعت میں اسحاق ڈار کی جانب سے تین درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

اسحاق ڈار نے اپنی پہلی درخواست میں حاضری سے مستقل استثنا کی استدعا کی تھی، جبکہ دوسری درخواست میں اثاثہ جات کی ڈی اٹیچمنٹ اور تیسری درخواست میں بریت کی استدعا کی گئی تھی۔

اسحاق ڈار کو اس کیس میں پیش نہ ہونے پر احتساب عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا، جس پر ان کی جائیداد قرق اور فروخت کرنے کی درخواست قومی احتساب بیورو نے دائر کی تھی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ملزم اسحاق ڈار کی جائیداد کی قرقی کے احکامات 14 دسمبر سنہ 2017 کو دیئے تھے اور نیب نے عدالتی حکم پر ملزم اسحاق ڈار کی پاکستان میں جائیداد 18 دسمبر 2017 میں قرق کر لی تھی تاہم رواں برس اسحاق ڈار احتساب عدالت میں پیش ہو گئے تھے۔

نیب کی جانب سے کیس دائر کرتے ہوئےغیر قانونی اثاثہ جات کیس میں جو فہرست احتساب عدالت میں پیش کی گئی تھی اس کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے بہت سے پلاٹ اور دیگر جائیدادیں ہیں۔

1: لاہور کے علاقے گلبرگ تھری میں رہائش، اسحاق ڈار کی ملکیت

2: لاہور میں الفلاح ہاؤسنگ سوسائٹی میں تین پلاٹ، اسحاق ڈار، ان کی اہلیہ اور بیٹے کی ملکیت

3: موضع بھبتیاں میں ایک پلاٹ، اسحاق ڈار کی اہلیہ کی ملکیت

4: اسلام آباد میں موضع ملوٹ میں چھ ایکڑ زمین، اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی ملکیت

5: پارلیمنٹیرینز انکلیو میں دو کنال کا پلاٹ، اسحاق ڈار کی ملکیت

6: اسلام آباد میں سینیٹ کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک پلاٹ، اسحاق ڈار کی ملکیت

7: ایاز بلڈرز پرائیویٹ لمیٹڈ کے دو پلاٹ، اسحاق ڈار کی ملکیت

8: چھ گاڑیوں میں 2004 ، 2014 اور 1999 ماڈل کی لینڈ کروزر

2004 ماڈل کی ٹویوٹا کرولا اور 1998 اور 2008 ماڈل کی دو مرسیڈیز بینز شامل ہیں۔

نیب کی دستاویزات میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کی ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں 34 لاکھ 53 ہزار روپے سرمایہ کاری کی تھی۔

متعلقہ تحاریر