اسمبلیوں کی تحلیل بمقابلہ تحریک عدم اعتماد: جو کرنا ہے جلد کرنا ہے کیونکہ وقت کم ہے مقابلہ سخت
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اسمبلیاں تحلیل کرکے اس کرپٹ نظام سے نکل جائیں گے جبکہ وفاقی حکومت نے عندیہ دیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد لاکر اسمبلیوں کی تحلیل کو روک دیں گے۔
تبدیلی کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آنے والی عمران خان کی حکومت کو چلتا کردیا گیا ، موجودہ حکومت بھی بلندوبانگ دعوے کرتے ہوئے اقتدار پر براجمان ہوئی تھی ، مگر نہ تو تبدیلی آئی اور نہ ہی دعوے پورے ہوئے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہہ دیا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی حکومت والی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کردیں گے جبکہ وفاقی حکومت کے وزراء کہہ رہے ہیں وہ تحریک عدم اعتماد جمع کروا دیں تو اسمبلیاں کیسے تحلیل ہوں گی۔ مگر اب وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ معاشی اور سیاسی بحران کا ایک ہی حل ہےکہ قبل ازوقت صاف و شفاف انتخابات کروا دیئے جائیں ، اور اب انہوں نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پرویز الہیٰ پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کو تیار ، وفاقی حکومت کیا سوچ رہی ہے؟
کراچی میں بانی متحدہ کے حق میں بینر آویزاں، کیا الطاف حسین کے سیاسی مردے میں جان ڈالنے کی کوشش ہے؟
ہفتے کے روز پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ وہ پی ٹی آئی والی صوبائی حکومت کو تحلیل کردیں گے اور فیصلے کے لیے عوام کے پاس جائیں گے۔
انہوں نے کہا ہے کہ وہ اب اس کرپٹ نظام کے ساتھ مزید نہیں چل سکتے اور اسمبلیاں تحلیل کرکے اس نظام سے نکل جائیں گے۔ تاہم اُنہیں جو کچھ بھی کرنا ہے جلد از جلد کرنا ہے کیونکہ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔
عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اگر عمران نیازی نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو حکومت بھی ان اسمبلیوں میں تحریک عدم اعتماد کی ریکوزیشن جمع کرا دی اور بائی لاء وہ اسمبلیوں کو تحلیل نہیں کرپائیں گے۔ تاہم رانا ثناء اللہ صاحب کو جو کچھ کرنا ہے جلد از جلد کرنا ہے کیونکہ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے ، جس میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی ، تاہم انہیں جو کچھ بھی کرنا جلد کرنا ہے کیونکہ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔
دوسری جانب وفاقی حکومت میں شامل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جماعتیں بھی آج سرجوڑ کر بیٹھیں گی اور عمران خان کی حکمت عملی کے خلاف منصوبہ بندی کریں گے۔ تاہم انہیں جو بھی کرنا ہے جلد کرنا ہے کیونکہ وقت کم اور مقابلہ سخت۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے پاکستان میں اس وقت جو سیاسی بحران ہے ایسا بحران تاریخ میں کبھی نہیں آیا۔ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت اور حکومتی وزراء کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات اس بحران کو مزید بڑھاوا دے رہے ہیں۔ بے یقینی کی صورتحال میں روزبروز اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے کان پر بھی جوں تک نہیں رینگ رہی۔ سیاسی حریفوں کے خلاف ناشائستہ زبان کے بے دریغ استعمال جاری ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے اسٹیک ہولڈر اس سیاسی بحران سے نکلنے کے لیے سرجوڑ کر نہیں بیٹھیں گے یہ بحران حل نہیں ہوگا ، لیکن اس سب کے لیے سب کو جلدی کرنا ہوگی۔ کیونکہ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔