جنرل عاصم منیر سید پاک فوج کے نئے سپہ سالار ، چیلنجز بے شمار

نئے آرمی چیف کو مشرقی اور مغربی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ملک کے اندر ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کو روکنا ہے۔

نیا سپہ سالار ، نیا عزم ، نیا جذبہ ، نئے چیلنجز ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سبکدوشی کے بعد جنرل عاصم منیر سید آج پاک فوج کے نئے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالیں گے ، جنرل باجوہ کمان کی چھڑی جنرل عاصم منیر کو سونپیں گے ، جنرل عاصم منیر سید پاک فوج کی کمانڈ سنبھالنے والے 17ویں آرمی چیف ہیں ، تاہم آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو کئی قسم کے چیلنجز درپیش ہوں گے جوکہ ان کے سابقہ پیش رو کو بھی تھے۔

جب ایک ادارے کے طور پر فوج کے وقار کو بڑھانے کی بات آتی ہے تو امید کی جاتی ہے کہ نئے فوجی سربراہ ریاست کے مفادات پر پہلے غور کریں گے اور اسے آگے بڑھائیں گے نہ کہ کسی حکومت کے مفادات کیونکہ یہ مفادات صرف سیاسی طور پر محرک ہوسکتے ہیں ، کیونکہ فوج کا کام سیاست میں شامل ہونا نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

کالعدم تحریک طالبان کا ملک بھر میں دہشتگرد حملے کرنے کا اعلان

صدر مملکت اور وزیراعظم سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی الوداعی ملاقاتیں

جنرل عاصم منیر پہلے آرمی چیف ہیں ، جنہوں نے ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) دونوں کی سربراہی کی، جب کہ وہ اعزازی شمشیر سے نوازے جانے والے پہلے آرمی چیف بھی ہیں۔

پاکستانی فوج کی کمان کی تبدیلی کی تقریب سے ایک روز قبل، کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پاکستانی افواج کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اپنے عسکریت پسندوں کو ملک بھر میں حملے کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو دہشت گردی کی نئی لہر کو روکنے کا چیلنج درپیش ہو گا جس میں ٹی ٹی پی کے سیکورٹی فورسز پر حملوں اور افغانستان سے دہشت گردوں کی منصوبہ بندی اور دراندازی کو روکنا ہے۔

دوسرا بڑا چیلنج جو جنرل عاصم منیر کو درپیش ہوسکتا ہے وہ یہ کہ گذشتہ انڈین آرمی کی لیفٹیننٹ جنرل اوپیندرا دویدی نے دھمکی دی تھی کہ فوج تیار بیٹھی ہے ، اور اگر حکومت انہیں حکم دے گی تو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کو حاصل کرنے کےلیے حملہ کرنے میں ذرا برابر بھی دیر نہیں لگائیں گے۔

آرمی چیف اور ان کی ٹیم کو انتہائی پرامن کشمیر میں لائن آف کنٹرول کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ طالبان کی بڑھتی ہوئی جنگجو حکومت سے بھی نمٹنا ہو گا جو ڈیورنڈ لائن کے ساتھ مغربی سرحد پر پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر لگی خاردار باڑ کو ہٹا رہی ہے۔

تیسرا چیلنج معاشی محاذ پر درپیش ہو گا کہ کس طرح سے سویلین گورنمنٹ کی مدد کی جائے تاکہ بیرونی دنیا سے کوئی بیل آؤٹ پیکج ملے اور پاکستان کے معاشی حالات درستگی کی جانب گامزن ہوں۔

چوتھا چیلنج چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے ملٹی بلین اقتصادی منصوبے کے حتمی مرحلے کی طرف بڑھنے کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔ سی پیک منصوبوں کو تیز کرنے کے لیے پاک فوج کا کردار اہم ہوگا ، تاکہ اس میں دوبارہ سے رکاوٹ پیدا نہ ہو اور وہ اپنے منطقی انجام تک پہنچے ، کیونکہ سی پیک میں رخنے کی وجہ سے چائنہ پہلے ہی پاکستان سے ناراض ہے۔

مزید برآں، نئے سی او اے ایس جنرل عاصم منیر کے لیے پاک فوج کو غیر سیاسی رکھنا بھی ایک چیلنج ہو گا، سبکدوش ہونے والے جنرل باجوہ نے اپنے آخری خطاب میں اس بات پر زور دے کر کہا تھا کہ مسلح افواج سیاست سے دور رہیں گی۔ پاکستان آرمی غیر سیاسی رہتے ہوئے سیاسی جماعتوں کا اعتماد کیسے بحال کرتی ہے اس میں آنے والے دنوں میں جنرل منیر کا کردار اہم ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کے بعد صورتحال سے نمٹنے میں جنرل منیر کا کردار بھی دیکھنے کو ملے گا۔

متعلقہ تحاریر