مونس الٰہی نے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کی”نیوٹریلٹی “کا بھانڈا پھوڑ دیا

جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا بلکہ انہوں نے تو تحریک عدم اعتماد کے وقت بھی مجھ سے کہا کہ عمران خان کے ساتھ جائیں، مونس الٰہی کا نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو

مسلم لیگ ق کے سینئر رہنما اور وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے مونس الٰہی نے سابق آرمی چیف جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ کی  ”نیوٹریلٹی “کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

مونس الٰہی نے انکشاف کیا ہے کہ  انہوں نے سابق آرمی چیف کے کہنے پر تحریک اعدم اعتماد کے وقت  عمران خان کا ساتھ دیا۔

یہ بھی پڑھیے

 اسمبلیاں بچانی ہیں یا الیکشن میں جانا ہے؟ آصف علی زرداری کنفیوژن کا شکار

جنرل باجوہ اور فیملی کے ٹیکس تفصیلات لیک کرنے والے افسران کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری

ڈان نیوز کی اینکر مہر بخاری کو انٹریو دیتے ہوئے  مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی نے کھل کر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کا دفاع کیا اور  پی ٹی آئی کی جانب سے ان پر تنقید کے معاملے پر کھل کر اختلاف کا اظہار کر دیا۔

مونس الہٰی نے کہا کہ جنرل باجوہ کے خلاف موجودہ مہم غلط ہے ، جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا بلکہ انہوں نے تو تحریک عدم اعتماد کے وقت بھی مجھ سے کہا کہ عمران خان کے ساتھ جائیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ”  میری نظر میں جنرل باجوہ بالکل برا نہیں تھا، اگر وہ بندہ برا ہوتاتو مجھے یہ نہ کہتا کہ آپ عمران خان کے ساتھ جائیں ۔جس وقت فیصلہ ہو رہا تھا کہ ہم نے ادھر جانا ہے یا ادھر جانا ہے ،دونوں پارٹیاں تیار تھیں‘ تحریک انصاف سے بھی آفر تھی، نوازشریف پی ڈی ایم کی طرف سے بھی ، سب کو پتہ ہے میرا جھکاؤ  پی ٹی آئی کی طرف تھا اس میں کوئی شک نہیں “۔

انہوں نے مزید کہا کہ”والد صاحب کی بھی اُدھر(سابق آرمی چیف )  بات ہوئی ، تب بھی انہوں نے یہی کہاکہ میری خواہش یہ ہے کہ آپ ادھر جائیں، اگر وہ بندہ اتنا برا ہوتا اس اہم موقع پر وہ کیوں کہتا ہے آپ ادھر جاؤ، اگر وہ خان صاحب کے خلاف ہوتا یا پی ٹی آئی کے خلاف ہوتا تواس نے تو اشارہ ہی کرنا تھا تب ہم ادھر چلے جاتے۔ تو جیسے ہی انہوں نے کہا یہاں، تو مجھے موقع مل گیا میں نے بھی والد کو کہا، شجاعت صاحب کو بھی کہا کہ جب وہ بھی کہہ رہے ہیں تو ہمیں سننا چاہیے “۔

انہوں نے کہا کہ اگر جنرل باجوہ عدم اعتماد کا حصہ ہوتے تو ہمیں کیوں اس طرف جانے کا کہتے ، جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی کے لیے سب کچھ کیا اور اب جب وہ چلے گئے ہیں تو پی ٹی آئی والے ان کے خلاف باتیں کر رہے ہیں، ان کے خلاف ٹرینڈ چلا رہے ہیں، یہ اچھی بات نہیں ہے، جنرل باجوہ نے تو دریاؤں کا رُخ موڑ دیا تھا۔

ان کا کہناتھاکہ آج کی تاریخ میں بہت غلط فہمیاں ہیں‘ تحریک انصاف کواگر لگتا ہے کہ باجوہ صاحب کا آدھا فیصد بھی قصور ہے تو وہ میرے ساتھ بیٹھیں میں بتاتا ہوں ان کا قصور کہاں نہیں ہے۔غیر سیاسی ہونا ایک الگ چیز ہے مگر جنرل باجوہ نے پی ٹی آئی حکومت کا بہت ساتھ دیااورملکی مفاد کے ساتھ بھی کھڑے ہوئے‘بے تحاشہ ایسے مواقع تھے جہاں پاکستان کے اندراورباہر بھی مسئلہ خراب ہوگیا تھامگر انہوں نے خودذاتی طورپر جاکر معاملات حل کئے ۔

عدم اعتماد اور امریکی سازش کے حوالے سے مونس الٰہی کا کہنا تھاکہ اگر جنرل باجوہ کا کسی بھی قسم کا رول ہوتا تو ہمیں کیوں کہتے کہ ادھر جاؤ اگر ان کا مقصد انہیں فارغ کرانا ہوتا اور انہیں پتہ ہے یہ دس ووٹ اہم ووٹ ہیں تو وہ کیوں کرتے اس طرح ۔رجیم چینج سے متعلق ان کا کہنا تھاکہ اس میں کچھ نہ کچھ گڑبڑ تھی ۔ہر طرف سے تھوڑی تھوڑی ۔ اس بات پر یقین ہے کہ فوج غیر سیاسی ہوگئی ہے ۔

مونس الٰہی پی ڈی ایم کی موجودہ حکومت کو اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ حاصل ہونے سے متعلق سوال گول کرگئے۔ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں غیر جانبدار ہیں، پنجاب حکومت کے معاملات میں بھی اسٹیبلشمنٹ کوئی مداخلت نہیں کر رہی،نہ ہی عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر میں اسٹیبلشمنٹ کا کوئی کردار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی سے یہ تک کہا کہ ایف آئی آر کاٹنے کے لیے کوئی بھی اپنا پولیس والا دے دیں جو ایف آئی آر کاٹ لے تو انہوں نے ایسا پولیس والا دیا ہی نہیں ۔مونس الٰہی کا مزید کہنا تھا کہ زرداری نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں اور نہ ہی ہم رابطہ کریں گے۔

متعلقہ تحاریر