چیئرمین سینیٹ کا دورہ لاہور: کیا سنجرانی اس مرتبہ بھی کوئی اہم پیغام لے کر آئے ہیں؟

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ہفتے کے روز وزیراعظم شہباز شریف سے اہم ملاقات کی تھی جبکہ آج وہ ایک مرتبہ پھر مقتدر طاقتوں کا پیغام چوہدری پرویز الہیٰ کو پہنچائیں گے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی لاہور ایک مرتبہ پھر سے سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ہے ، وزیراعظم شہباز شریف ، چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی اور پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت نے لاہور میں ڈیرے ڈال لیے ہیں ، تجزیہ کار اس ساری صورتحال میں صادق سنجرانی کے دورہ لاہور کو خصوصی اہمیت دے رہے ہیں۔ نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ مقتدر طاقتوں کا خصوصی پیغام لے کر لاہور پہنچے ہیں۔

صوبہ پنجاب کا دارالحکومت لاہور اچانک ایک مرتبہ پھر سے سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا ، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے لاہور میں ڈیرے ڈال لیے ہیں جہاں انہوں نے پچھے دو دنوں میں مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت اور کابینہ کے ارکان سے دو مشاورتی اجلاس کیے ہیں ، دوسری جانب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اچانک دورے پر لاہور پہنچ گئے اور انہوں نے وزیراعظم سے خصوصی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں ہوئی۔ چئیرمین سینٹ اور وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات کی تفصیلات کو خفیہ رکھا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

دشمن کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا، آرمی چیف جنرل عاصم منیر

پرویز الہیٰ کا عمران خان کے اشارے پرپنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کا عزم کا اعادہ

نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صادق سنجرانی مقتدر طاقتوں کا خصوصی پیغام چوہدری پرویز الہیٰ کے لیے لے کر پہنچے ہیں۔

سیاسی ماہرین چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے دورہ لاہور کو خاص اینگل سے دیکھ رہے کیونکہ پچھلی مرتبہ دورہ لاہور کے موقع پر صادق سنجرانی نے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ سے خصوصی ملاقات کی تھی اور انہیں عمران خان پر حملے سے ایک روز قبل آگاہ کیا تھا۔ چوہدری پرویز الہیٰ نے وہ پیغام عمران خان کو پہنچایا تھا مگر انہوں نے ایک نہ سنتے ہوئے لانگ مارچ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی مقتدر طاقتوں کا کون سے اہم پیغام لے کر یہ تو وقت ہی بتائے گا ، تاہم موجودہ صورتحال میں ان کے دورے کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

لاہور پر سب کی نظریں اس لیے بھی جمی ہوئی ہیں کیونکہ پنجاب اور خصوصی طور پر لاہور ملکی سیاست کی راہ متین کرتا ہے ، پھر چاہے وہ مسلم لیگ ن ہو ، پاکستان تحریک انصاف ہو یا پھر پاکستان پیپلز پارٹی ہو سب پارٹیوں کو مرکزومحور پنجاب ہی ہوتا ہے ۔ اور ایسے وقت میں لاہور کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے جب سے عمران نے پنجاب اور خیبر پختون خوا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔تاہم  حکمران اتحاد نہیں چاہتا کہ ایسا ہو ، کیونکہ اس صورتحال میں اس کے لیے مزید نئی مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں جس کا قوی امکان بھی ہے۔

متعلقہ تحاریر