ارشد شریف قتل کیس: عدالت عظمیٰ کا خصوصی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ حکومت آج ہی اسپیشل تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے ، ٹیم میں آئی ایس آئی ، آئی بی ، پولیس اور ایف آئی اے کے افسران کو شامل کیا جائے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے از خود نوٹس کیس میں سینئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے حکومت کی جانب سے قائم کی گئی خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ نئی تحقیقاتی ٹیم فوری طور پر تشکیل دی جائے، دوران سماعت ارشد شریف کی والدہ سربمہر ناموں کی فہرست چیف جسٹس کو پیش کی۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے چیف جسٹس کی سربراہی میں ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر بینچ میں شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیے

ارشد شریف کے قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ سپریم کورٹ کو موصول ، تین نکات اہم ہیں

شجاعت اور پرویز ایک ہو گئے، شیخ رشید کا بڑا دعویٰ

مقتول صحافی ارشد شریف کی والدہ کے علاوہ سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری اطلاعات، آئی جی اسلام آباد، ڈی جی ایف آئی اے بھی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت عظمٰی نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ کا مؤقف بھی سنیں گے۔

سپریم کورٹ کو حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کی تحقیقات کے لیے خصوصی مشترکہ پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ جس کے لئے ڈی آئی جی ہیڈکوارٹر کو جے آئی ٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی میں ایس پی صدر، ایس ایچ او رمنا اور تفتیشی آفیسر شامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے کینیا میں قتل ہونے والے پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے حکومت کی قائم کردہ اسپیشل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم مسترد کرتے ہوئے فوری طور پر نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ہدایت کی کہ جے آئی ٹی میں خفیہ ادارے آئی ایس آئی، پولیس، آئی بی اور ایف آئی اے کے نمائندے شامل کیے جائیں، چاہتے ہیں کہ ٹیم آزادانہ تحقیقات کرے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ حکومت نئی جے آئی ٹی کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔ جے آئی ٹی میں ایسا افسر نہیں چاہتے جو انکے ماتحت ہو جن کا نام آ رہا ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ دو بھائیوں میں سے ایک نے ارشد شریف کو ویزا بھیجا، ان بھائیوں میں سے ایک نے بہت عام انداز میں دوسرے کو کال پر بتایا کہ ارشد شریف کا قتل ہو گیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کینیا کے حکام سے تحقیقاتی ٹیم نے معلومات حاصل کیں، فائرنگ کرنے والے تین اہلکاروں سے ملاقات بھی کرائی گئی، البتہ چوتھے اہلکار کے زخمی ہونے کے باعث ملاقات نہیں کرائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ کینیا میں متعلقہ وزیر اور سیکریٹری کابینہ سے ملاقات کی کوشش کر رہے ہیں، اس کے علاوہ کینیا میں ہائی کمیشن متعلقہ حکام سے رابطے میں ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے اس موقع پر فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کی گئی ، جب کہ ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے سپریم کورٹ کے بینچ کو سربمہر لفافہ بھی پیش کیا گیا۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ مقتول ارشد شریف کی والدہ نے کئی لوگوں کے نام دیئے ہیں، حکومت قانون کے مطابق تمام زاویوں سے تفتیش کرے، کیس شروع ہی خرم اور وقار سے ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس قتل کے بنیادی شواہد کینیا میں ہیں ، کینین حکومت سے اس معاملے پر رابطہ کیا جائے ، فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا کام قابل ستائش ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ رات ایک بجے عدالت کو رپورٹ فراہم کی گئی ہے، ارشد شریف کا بہیمانہ قتل ہوا، ارشد شریف کے قتل کا وقوعہ کینیا میں ہے، ان سے تعاون لیا جائے، ارشد شریف کے قتل کیس کے کچھ گواہان پاکستان میں بھی ہیں، کیا پولیس سے کوئی عدالت میں آیا ہے؟ کیا رپورٹ تحریر کرنے والے افسران عدالت میں موجود ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی اسلام آباد عدالت میں موجود ہیں۔

جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کے نام تک رپورٹ میں نہیں لکھے گئے، مقدمہ میں کس بنیاد پر تین لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے؟ فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کیخلاف مقدمہ کیوں درج نہیں کیا گیا؟، انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، تنبیہ کر رہا ہوں کہ حکومت بھی معاملے کو سنجیدگی سے لے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ کینیا میں ہائی کمیشن متعلقہ حکام کیساتھ رابطے میں ہے، ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، فائرنگ کرنے والے کینیا کے پولیس اہلکار ہیں، کینیا میں چار دن پہلے نئی کابینہ بنی ہے جن سے ملاقات کی کوشش کی جارہی ہے، جائزہ لینا ہوگا غیر ملکیوں کیخلاف مقدمہ درج ہو سکتا ہے یا نہیں۔

وزارت خارجہ شواہد جمع کرنے میں جے آئی ٹی کی مکمل معاونت کرے، اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں سے بھی معاونت ضروری ہو تو وزارت خارجہ معاونت کرے، ارشد شریف کے اہلخانہ سے تمام معلومات شیئر کی جائیں۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ تحاریر