لندن میں کیس دائر ہوتے ہی عمر فاروق ظہور قیمتی گھڑی کا قضیہ ختم کرنے کو تیار

دبئی میں مقیم کروڑ پتی تاجر عمر فاروق ظہور کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے یہ قیمتی گھڑی سابق وزیراعظم عمران خان کی قابل اعتماد فیملی فرینڈ فرح گوگی سے 2 ملین ڈالر کی بھاری رقم ادا کرنے کے بعد خریدی تھی۔

جیو نیوز لندن کے بیورو چیف مرتضیٰ علی شاہ نے خبر دی ہے کہ دبئی کے ارب پتی تاجر عمر فاروق ظہور نے یہ عندیہ دیا ہے کہ وہ توشہ خانہ کی خریدی ہوئی قیمتی گھڑی اس کے اصل مالک کو واپس کرنا چاہتا ہے تاکہ یہ قضیہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے ، تاہم یہ اعلان عین اس وقت سامنے آیا جب چیئرمین تحریک انصاف  عمران خان نے جیو نیوز اور عمر فاروق ظہور کے خلاف لندن کی عدالت میں کیس دائر کردیا ہے۔

جیو نیوز لندن کے بیورو چیف مرتضیٰ علی شاہ کے مطابق ، عمر فاروق ظہور نے کہا ہے کہ وہ ایک  عام پاکستان کی حیثیت سے سعودی حکومت کے شکرگزار ہیں ، اور اگر انہیں موقع ملا تو وہ قیمتی گھڑی اس کے اصل مالک کو دینا پسند کریں  گے تاکہ یہ تنازعہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔

عمر فاروق ظہور کا کہنا ہے کہ "میں ساری زندگی اس بات پر فخر محسوس کروں گا کہ میں ایک قابل احترام گھڑی کا مالک رہا ہوں ، لیکن اگر اسے واپس کرنے سے یہ تنازعہ ختم ہو جاتا ہے اور سعودی پاکستان تعلقات میں مدد ملتی ہے تو میں ایسا ہی کرنا پسند کروں گا۔‘‘

یہ بھی پڑھیے

اگلے چند روز میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں گی، شاہ محمود قریشی

گرفتاری کا ڈر یا وجہ بیماری بنی ، شہباز گل سروسز اسپتال داخل

دبئی کے تاجر عمر فاروق ظہور تنازعات کے باوجود اس بات پر فخر محسوس کرتے ہیں کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی تصویر والی منفرد گھڑی خریدی ، کیونکہ خانہ کعبہ سے دنیا کے تمام مسلمانوں کا ایک روحانی تعلق ہے۔

گذشتہ دنوں انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میں نے یہ انمول گھڑی بہت فخر کے ساتھ خریدی کیونکہ یہ دنیا کا واحد پیس ہے جس پر ہمارے مقدس کعبہ کی تصویر ہے۔

دبئی میں مقیم کروڑ پتی تاجر عمر فاروق ظہور کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے یہ قیمتی گھڑی سابق وزیراعظم عمران خان کی قابل اعتماد فیملی فرینڈ فرح گوگی سے 2 ملین ڈالر کی بھاری رقم ادا کرنے کے بعد خریدی تھی۔

سابق وزیراعظم کی اہلیہ کی قریبی دوست فرح گوگی اور تحریک انصاف نے براہ راست عمر فاروق ظہور کو گھڑی فروخت کرنے کی تردید کی تھی تاہم انہوں نے اس حقیقت پر کوئی سوال نہیں کیا کہ یہ نایاب گھڑی عمر فاروق ظہور کے پاس کیسے پہنچی۔

عمر فاروق ظہور نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور اس کے سرکردہ لیڈرز ان کے لیے کوئی اجنبی نہیں ہیں۔ انہوں نے  دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے فواد چوہدری کے ذریعے پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ کاروبار کرنے کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں۔

عمر فاروق ظہور کا کہنا ہے کہ بحیثیت پاکستانی یہ نایاب گھڑی میرے لیے اتنی ہی قیمتی تھی جتنا کہ کوہ نور ہیرا مغلوں کے لیے ہوا کرتا تھا۔ جب مجھے معلوم ہوا کہ یہ فروخت کے لیے دستیاب ہے، تو میں اس موقع کو گنوانا نہیں چاہتا تھا، اس خدشے کی وجہ سے کہ کہیں یہ غلط ہاتھوں میں چلی جائے ، خاص طور پر جس طرح سے دبئی میں مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے اس کی مارکیٹنگ کی گئی۔

نارویجن نژاد پاکستان تاجر کا کہنا ہے کہ "میں نے یہ گھڑی اس کے وقار اور انفرادیت کی وجہ سے خریدی۔ یہ ایک محدود ایڈیشن ہے اور دنیا کا واحد پیس ہے جس میں ہمارے مقدس کعبہ کی تصویر ہے۔ میں اپنے آپ کو خوش قسمت ترین آدمی سمجھتا ہوں۔ کیونکہ اس میں ایک بہت بڑا روحانی عنصر موجود ہے۔‘‘

عمر فاروق ظہور کی جانب سے گھڑی اصل مالک تک پہنچانے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمر فاروق کو یہ خیال ابھی کیوں آیا ہے کہ انہیں یہ گھڑی اس کے اصل مالک کو واپس لوٹا دینی چاہیے جب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لندن کی عدالت میں جیو نیوز اور خود عمر فاروق کے خلاف کیس دائر کردیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے بیانیے میں سچے ہیں تو لندن کی عدالت میں کیس کا سامنے کریں ، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ اب کورٹ میں فیصلہ ہونے دیں ، یا تو عمران خان بے ایمان ثابت ہو جائیں یا آپ جھوٹے ثابت ہوجائیں۔

متعلقہ تحاریر